لاہور:توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف کی تفصیلات پبلک کرنے کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی ہے،عدالت نے توشہ خانہ سربراہ کو ہدایات جاری کی ہیں کہ عدالت کو مطمئن کریں، یہ تحائف خفیہ ہیں ہم انہیں پبلک کرنے کا حکم نہیں دیں گے ۔
تفصیلات کے مطابق شہری منیر احمد کی جانب سے دائرکی گئی درخواست پر جسٹس عاصم حفیظ نے سماعت کی ، حکومتی وکیل کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ بیرون ملک سے لیے گئے تحائف پبلک کرنے پر وزارت خارجہ امور متاثر ہوں گے، یہ تحائف خفیہ ہیں، جس پرعدالت نے قرار دیا کہ توشہ خانہ ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ بیان حلفی دیں کہ کیسے یہ تحائف خفیہ ہیں،عدالت تحائف واقعی خفیہ ہونے کیلیے مطمئن ہوئی تو پبلک کرنے کا حکم نہیں دے گی۔
عدالت نے توشہ خانہ کے سربراہ کو معلومات کے کلاسیفائیڈ ہونے پر حلف نامہ جمع کرانے کی ہدایت کر دی ہے، اور کہا گیا ہے کہ 2ہفتوں کےاندر اندر حلف نامہ جمع کرایا جائے ۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نصر احمد نے کہا کہ سیکریٹری کیبنٹ ڈویژن کی جانب سے جواب دے دیا ہے ،1973 میں توشہ خانہ وزارت خارجہ امور سے کیبنٹ ڈویژن کو ٹرانفسر ہو گیا تھا۔
سماعت کے دوران دلچسپ مکالمہ بھی سامنے آیا حکومتی وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ توشہ خانہ کے تحائف خفیہ ہوتے ہیں، جس پر جسٹس عاصم نے ریمارکس دیے کہ جب تحائف بک جاتے ہیں تو پھر یہ خفیہ کیسے ہیں؟
عدالت نے مزید استفسار کیا کہ اگر گاڑی کا تحفہ آتا ہے اور کہا جاتا ہے اس کے بدلے ایل این جی کا ٹھیکہ دیں تو کیا ہو گا؟،بیان حلفی جمع کرانے کے حکم دیتے ہوئے سماعت 7فروری تک ملتوی کردی ۔