آرمی چیف ہی میرے خلاف کوئی کرپشن کا کیس نکال لیں۔فائل فوٹو
آرمی چیف ہی میرے خلاف کوئی کرپشن کا کیس نکال لیں۔فائل فوٹو

ڈیڑھ ماہ پہلے سے پتہ تھا مجھ پرحملہ ہونے والا ہے،عمران خان

لاہور: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ ڈیڑھ مہینے پہلے سے پتہ تھا کہ یہ میرے اوپر حملہ کریں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس ملکی تاریخ کے سب سے کم ذخائر رہ گئے۔ ملک کی تاریخ میں اتنا بڑا بحران کبھی نہیں آیا جو آج ہے اور ہمیں کوئی پیسے دینے کے لیے بھی تیار نہیں۔ ایک شخص نے رجیم چینج کرنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ 30 سال سے اقتدار میں ہیں اوران 2 خاندانوں کی دولت میں مسلسل اضافہ ہوتا گیا۔ یہ جو اقتدار میں بیٹھے ہوئے ہیں سب فیل ہو گئے جبکہ بنگلہ دیش بھی پاکستان سے آگے نکل گیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ 90 کی دہائی میں پاکستان کے تمام اعشاریئے مثبت تھے لیکن آج پاکستان میں سری لنکا جیسی صورتحال ہے اور پاکستان کے زرمبادلہ تاریخ کی کم ترین سطح پر ہیں۔ کوئی بھی ملک اور ادارہ پاکستان کو ادھار دینے کے لیے تیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی شرائط مانیں گے تو مہنگائی میں اور اضافہ ہو گا اور آئی ایم ایف کی شرائط ماننے سے روپے کی قدر میں مزید کمی آئے گی۔ آج ہمارے پاس ایل سیز کھولنے کے پیسے نہیں ہیں۔ ملک میں قانون کی بالادستی ضروری ہے اور قانون پر عمل درآمد ہو گا تو ملک موجود حالات سے نکلے گا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ رول آف لا ہے اور ملک میں فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں۔ پاکستان دلدل میں پھنسا ہوا ہے جسے وکلا نکال سکتے ہیں۔ نامور ڈاکوؤں کو اقتدار میں بیٹھا دیا گیا ہے اور پی ڈی ایم نے اقتدار میں آکر این آر او لیا جبکہ رول آف لا ہے کہ کسی کو این آر او نہ دینا۔ کسی بھی ترقی یافتہ ملک میں یہ نہیں ہوتا کہ کوئی چوری کرے اور اسے معافی مل جائے۔ اوورسیز پاکستانیوں نے ہمیشہ مشکل وقت میں ملک کی مدد کی۔

انہوں ںے کہا کہ ہماری حکومت میں 17 سال بعد ملک ترقی کر رہا تھا اور ملک میں انڈسٹریز چل رہی تھی جبکہ ٹیکس بھی ریکارڈ جمع ہوا۔ جب تک برآمدات نہیں بڑھیں گی ملک ایسے ہی بحران کا شکار ہو گا جبکہ ہم نے ملک میں سرمایہ کاری کو بڑھانا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ حکومت میں آ کر انہوں نے اپنے کیسز معاف کروا دیئے ہیں جبکہ پہلے مشرف اور اب جنرل باجوہ نے انہیں این آر او ٹو دیا۔ جتنے بھی ان کے پرانے کیسز تھے سب ختم کروا دیئے گئے۔ سابق وزیر اعظم اپنے اوپر ہوئے حملے کی ایف آئی آر درج نہیں کروا سکا جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں قانون کی حکمرانی ہے اور ترقی یافتہ ممالک اپنے کمزور شہری کو قانون کےذریعے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے بھارت کی تعریف کی جو وہ بار بار ٹی وی پر دکھا رہے ہیں اور شہباز شریف کہتا ہے کہ ہمیں بھارت سے دوستی کرنی چاہیے۔ میں 26 سال سے رول آف لا کے لیے جدوجہد کر رہا ہوں۔ ڈیڑھ مہینے پہلے پتہ تھا کہ یہ میرے اوپر حملہ کریں گے۔