ڈیووس(امت نیوز)وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ افغانستان ایک حقیقت ہے، ہمیں عبوری افغان حکومت سے پہلے سے زیادہ روابط بڑھانےکی ضرورت ہے، دہشتگرد گروپوں سے متعلق پاکستان اور امریکا کے مفادات یکساں ہیں
امریکی اخبار کو انٹرویو میں بلاول بھٹو نے کہا کہ میری پارٹی الیکشن جیتی تو بطور وزیراعظم مخلوط حکومت بنانےکی کوشش کروں گا، دہشت گردی سے نمٹنے کا واحد راستہ جمہوریت ہے، ہم وزیر اعظم شہباز شریف سے صدر بائیڈن کے مزید روابط کی توقع رکھتےہیں۔
بھارتی گجرات میں فسادات سے متعلق سوال پر بلاول نے جواب دیا کہ ہمیں ماضی کے بجائے مستقبل کی طرف دیکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے چیلنج پر فوجی اور سیاسی قیادت واضح مؤقف رکھتی ہے، افسوس کہ عمران خان کی حکومت تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی طرف نرم گوشہ رکھتی تھی، عمران خان نے نہ صرف ٹی ٹی پی والوں کو رہا کیا بلکہ ان سے مذاکرات بھی کیے۔
بلاول نے کہا کہ اس بارے میں ہم واضح ہیں،کسی بھی دہشتگرد تنظیم سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ یقین ہے اگر عبوری افغان حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں تو اپنی سکیورٹی ممکن بنا پائیں گے، پاکستان اور افغانستان اکیلے دہشت گردی کا مقابلہ نہیں کرسکتے، پاکستان اور افغانستان کومل کر ایسا کرنا ہوگا، ہم دونوں دہشتگردی کا شکارہیں۔
بھارت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے عوام امن چاہتے ہیں، پاکستان اور بھارت کو غربت اور موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔