ہنس کر یا روکر، ہمارا مینڈیٹ تو تسلیم کرنا پڑے گا،سراج الحق

کراچی (اسٹاف رپورٹر )بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کی شاندار کامیابی اور شہر میں نمبر ون کی حیثیت سے عوامی مینڈیٹ حاصل کرنے پر جمعہ کو نیو ایم اے جناح روڈ پر عظیم الشان اور تاریخی ”جلسہ تشکر“ منعقد کیا گیا جس میں شہر بھر سے جماعت اسلامی کے مردو خواتین کارکنوں، منتخب نمائندوں اور عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی

جلسے سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے عوام نے جو مینڈیٹ دیا ہے اسے ہر گز چوری نہیں ہونے دیں گے اور اپنی ایک سیٹ تو کیا اپنا ایک ووٹ کو بھی پیپلز پارٹی کے پاس نہیں جانے دیں گے، پیپلز پارٹی یہ حقیقت جتنی جلدی تسلیم کر لے اتناہی اس کے حق میں بہتر ہے کہ کراچی کے میئر تو حافظ نعیم الرحمان ہی ہوں گے۔ ہم پیپلز پارٹی سے کہتے ہیں کہ کراچی کے عوام نے ہمیں جو مینڈیٹ دیا اسے تسلیم کریں،پیپلز پارٹی بتائے سندھ میں آج بھی مظلوم غریب اور ہاری بنیادی سہولتوں سے محروم کیوں ہیں؟اندرون سندھ کے عوام بد حال ہیں،پیپلز پارٹی ان کے حال پر رحم کرے،

سراج الحق نے کہا کہ کراچی میں ہمارا مینڈیٹ تو ہر صورت قبول کرنا پڑے گا خواہ ہنس کر قبول کیا جائے یا رو کر۔ کراچی کے مینڈیٹ کو کسی کو بھی ہضم نہیں کرنے دیں گے، ہم اپنی حدود میں ہیں لیکن اگر ہماری بات نہیں سنی گئی تو پھر حالات کی تمام تر ذمہ داری ا ن پر عائد ہو گی جو ہمارے مینڈیٹ کو ہائی جیک کرنا چاہتا ہے۔ قومی خزانہ اور فنڈز عوام کا حق ہے اور رعوام کا حق دینا ہو گا۔14سال سے سندھ میں پیپلز پارٹی حکومت کر رہی ہے، آج نواز لیگ اور پی ڈی ایم کی حکومت ہے، کے پی کے میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے لیکن عوام کے مسائل حل ہونے کے بجائے بڑھ رہے ہیں اور لوگ غربت کی لکیر کے نیچے لوگ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے اور مسائل کا حل صرف جماعت اسلامی کے پاس ہے۔ جماعت اسلامی اسلام کا عادلانہ اور منصفانہ نظام قائم کرنا چاہتی ہے جس میں عوام کو ان کے تمام حقوق ملیں گے،اگر آج کراچی کے عوام نے جماعت اسلامی کا ساتھ دیا تو اس کامیابی کا سہرا عبد الستار افغانی کے کردار کو ہے جنہوں نے عوام کی خدمت کی اور میئر کراچی بننے سے پہلے جس گھر میں رہتے تھے ان کا جنازہ بھی اس ہی گھر سے نکلا، اس کامیابی کا سہرا نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کی عوامی خدمت اور تاریخی جدو جہد کو جاتا ہے، اب ایک بار پھر حافظ نعیم الرحمان کراچی کا میئر بن کر تعمیر و ترقی کے اس سفر کو از سر نو شروع کریں جہاں نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے ادھورا چھوڑا تھا۔انہوں نے کہا کہ آج ایک مثالی اور تاریخی کامیابی پر ہم اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں اور اپنے رب کی بڑائی بیان کرتے ہیں۔آج ہم ان سب لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے تمام تر وابستگیوں سے بالا تر ہو کر ترازو پر مہر لگا ئی ہے، ہم کراچی کے تمام لوگوں کی بلا امتیاز خدمت کریں گے اور اس کے لیے ہمیں کراچی کے عوام، تاجروں اور دیگر شعبوں کے لوگوں اور ہر اس شخص کا تعاون چاہیئے جو کراچی سے دلچسپی رکھتا ہو۔ ہم سب کو ساتھ لے کر چلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

حافظ نعیم الرحمان نے مرد و خواتین کارکنان ذمہ داران اور اہل کراچی سے بھر پور اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب کی محنت اور جدو جہد کے باعث ہی آج جماعت اسلامی شہر میں ایک بڑی سیاسی قوت و طاقت اور نمبر ون پارٹی بن کر اُبھری ہے۔ آج ہم اپنے مرحوم قائدین اور شہداء کو بھی یاد کرتے ہیں۔ہم نے انتخابات کو ایک چیلنج سمجھ کر قبول کیا اور عوام نے ہمارا ساتھ دیا جس کی وجہ سے سب سے زیادہ سیٹیں اور ووٹ بھی ہم نے حاصل کیے،میئر تو جماعت اسلامی کا ہی ہوگا۔ہم دیکھیں گے کون ہمارا راستہ روکتاہے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ لوگ پوچھتے ہیں کس کے ساتھ جاؤ گے؟ ہم کہتے ہیں کون کون ہمارے ساتھ آئے گا جس کو عزت چاہیئے اور حالات کو بہتر رکھنا ہے وہ ہمارے ساتھ آئے ہم سب کو ساتھ لے کرچلنے کا عزم کر کے آئے ہیں،، لوگ کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ نہیں گئے تو فنڈ نہیں ملیں گے،ہم پھر کہتے ہیں کہ اختیارات سے بڑھ کر کام کریں گے اور عوام اور کراچی کے اداروں کے اختیارات لے کر رہیں گے، الیکشن کے بعد بھی حقوق کراچی تحریک جاری رہے گی، ہم کرپشن اور لوٹ مار نہیں کریں گے، ہمارا کردار سب کے سامنے ہے، عوام کی طاقت ہمارے ساتھ ہے،ہم تمام تر اختلافات کے باوجود پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی سمیت سب سے کہتے ہیں کہ آئیں منی پاکستان کراچی کے لیے اتفاق رائے کر لیں۔ ہم ہفتے کو پی ٹی آئی کے دوستوں سے ملاقات کے لیے جا رہے ہیں۔ ایک وقت تھا یہ شہر امن و محبت اور خوشیوں کا گہوارہ تھا اس کی شناخت اور تشخص تعلیم اور تہذیب تھی لیکن پھر اس شہر کو کسی کی نظر لگ گئی اور عصبیت و لسانیت کی آگ اور نفرت نے شہر کو اُجاڑ دیا،جماعت اسلامی اور جمعیت کے کارکنوں نے اس ماحول میں بھی محبت اور امن کا پیغام عام کیا اور اس کے لیے بڑی قربانیاں دیں۔ آج ہم اس کامیابی کو ان شہداء کے نام کرتے ہیں۔ آج ہم فتح کا جشن منا رہے ہیں اور اللہ رب العالمین کا شکربھی ادا کر رہے ہیں۔ بعض طالع آزماطاقتوں نے شہر کو تباہ و برباد کرنے کے لیے ایک سازش کے تحت عوام کو لڑوایا۔ جب شہر میں حالات خراب تھے تو اس وقت سید منور حسن اور پروفیسر غفور احمد نے واضح طور پر کہا کہ ایم کیو ایم سے ہمارا اختلاف اپنی جگہ لیکن کراچی کے نوجوان اور عوام ہمارے ساتھ ہیں ہم ان کو ہرگز تنہا نہیں چھوڑیں گے،آج پیپلز پارٹی کراچی میں اپنی اکثریت کا دعویٰ کر رہی ہے وہ بتائے جب کراچی میں اس کو اپنا جھنڈا تک لگانا مشکل تھا تب وہ کہاں تھی؟ اُن حالات میں بھی جماعت اسلامی کے کارکنان میدانِ عمل میں موجود تھے اور آج جماعت اسلامی آج پھر اس شہر کو اپنی اصل شناخت کی طرف لے آئی ہے، ہم نے اس شہر کی ترجمانی کی ہے، عوام کے حقوق اور مسائل کے حل کی جدو جہد کی۔ کے الیکٹرک کے ظلم و لوٹ مار کے خلاف اور واٹر بورڈ، نادرا اور بحریہ ٹاؤن کے حوالے سے جماعت اسلامی نے تاریخی جدو جہد کی ہے۔ہم نے کرونا کی وباء میں عوام کی خدمت کی، الخدمت نے مختلف شعبوں اور سیلاب زدگان کی امداد و بحالی میں بھر پور کردار ادا کیا۔ نوجوانوں کے لیے آئی ٹی کورسز شروع کر دیے ہیں۔ جماعت اسلامی کی حقوق کراچی تحریک جاری ہے اور جاری رہے گی، بلدیاتی انتخابات میں کامیابی ایک سنگ ِ میل ہے، جب ہمارا میئر آئے گا اور ہمارے منتخب بلدیاتی نمائندے کا م شروع کریں گے تو شہر کے حالات ضرور بدلیں گے، عوام کے مسائل حل ہوں گے اور ہم حقوق بھی لیں گے، ہمیں شہر کے ہر حصے سے لوگوں نے ووٹ دیے ہیں، ہم تمام شہریوں کی بلا امتیاز خدمت کریں گے۔ جماعت اسلامی آج شہر میں سب سے بڑی سیاسی و سماجی قوت بن کر سامنے آئی ہے، امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی رہنمائی میں ہم نے اپنی جدو جہد اور سفر شروع کیا اوراسے اب جاری رکھیں گے۔مردم شماری میں کراچی کا حق مارا گیا، حلقہ بندیاں اور ووٹر لسٹیں بھی ٹھیک نہیں تھیں اور کوئی بھی بلدیاتی انتخابات کرانے پر تیار نہیں تھا، سندھ حکومت نے اپنی مرضی سے آر اوزاور ڈی آر او زلگائے لیکن  لیکن پھر ہماری اکثریت کو کم کرنے کی سازش کی گئی، ہم نے احتجاج کیا اور اپنے عوامی مینڈیٹ کے تحفظ کے لیے ہم سڑکوں پر بھی نکلے اور قانونی جنگ بھی لڑی۔ ہم عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ہر گز نہیں ڈالنے دیں گے۔شہر کراچی کا میئر جماعت اسلامی کا ہی ہو گا۔شہر کو از سر نو تعمیر و ترقی کی شاہراہ پر گامزن کریں گے، اتفاق رائے پر یقین رکھتے ہیں اوراس کی دعو ت سب کو دیتے ہیں، ہم کراچی کے عوام کی خاطر متفقہ طور پر مل کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں، ہم صرف کراچی کی تعمیر و ترقی اور نوجوانوں کے روشن مستقبل کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں،ہم نے پیپلز پارٹی کے وفد سے ادارہ نور حق میں صرف ایک نکاتی ایجنڈے پر بات کی تھی کہ ہمارے مینڈیٹ کو تسلیم کرلو پھر بات کریں گے۔

جلسے سے نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی نے بھی خطاب کیا،جبکہ نائب امیر کراچی ڈاکٹر واسع شاکر نے درس ِ قرآن و حدیث پیش کیا۔