کراچی :انسداد دہشتگردی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا،سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت تمام ملزمان کو بری کر دیا گیا۔
جب فیصلہ سنایا گیا توسابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اور دیگر ملزمان عدالت میں موجود تھے۔ عدالت نے کہا کہ پراسیکیوشن ملزمان کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔
ملزمان میں ڈی ایس پی قمر احمد، امان اللّٰہ مروت اور دیگر شامل ہیں۔نقیب اللّٰہ قتل کیس کے فیصلے کے سبب عدالت میں سیکیورٹی سخت کی گئی تھی۔
اس موقع پر رائو انوار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے کیخلاف جھوٹا کیس بنایا گیاتھا، آج عدالت نے انصاف کیا۔
کیس 4 سال تک چلتا رہا جس کا فیصلہ 14 جنوری 2023 کو محفوظ کیا گیا تھا۔قتل کا مقدمہ نقیب اللہ کے والد کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، مقدمے میں راؤ انوار سمیت ان کی ٹیم کو نامزد کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اس کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت دیگرملزمان پر25 مارچ 2019 کو فردجرم عائد کی گئی تھی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔
راؤ انوار اور دیگر ملزمان پر 25 مارچ 2019ء کو فرد جرم عائد ہوئی تھی، ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا تھا، مقدمے میں ملزمان کے خلاف 60 گواہان تھے۔
13 جنوری 2018ء کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نوجوان نقیب اللّٰہ کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ دہشت گرد قرار دے کر مقابلے میں مار دیا تھا۔
پولیس افسران اور اہلکاروں پر اغوا ،غیر قانونی طور پر گرفتاری، اور قتل کی دفعات شامل تھیں، اس کیس کے 5 اہم عینی شاہدین مکر گئے تھے۔