مقبوضہ بیت المقدس کی ایک یہودی عبادت گاہ میں فائرنگ کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ امریکی ٹی وی سی این این کے مطابق اسرائیل کی وزارت خارجہ نے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔اسرائیلی سکیورٹی اہلکاروں نے حملہ آور کو بھی موقع پر ہلاک کردیا۔
واقعہ اسرائیلی آبادکاروں کی ایک بستی میں یہودی عبادت گاہ کے پاس پیش آیا، حملہ آور کو بھی گولی ماری گئی، فائرنگ سے 10 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، جن میں سے کچھ کی حالت نازک ہے۔
روئٹرز کے مطابق فائرنگ کے وقت ہولوکاسٹ کے متاثرین کی یاد میں منائے جانے والے دن کے موقع پر عبادت گاہ میں دعائیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔
اسرائیلی پولیس کے مطابق مسلح شخص جمعے کی رات 8 بج کر 15 منٹ پر موقع پر پہنچا اور فائر کھول دیا جس کے نتیجے میں کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوئے، اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے مسلح شخص کو موقع پر ہی گولی مار دی۔
7 killed, 10 injured in synagogue terror attack in #Jerusalem 🇮🇱
Paramedics have arrived onto the scene and began providing treatment to those injured. pic.twitter.com/CAH9Paiv1B
— Israel Foreign Ministry (@IsraelMFA) January 27, 2023
حملے کی ذمہ داری فی الحال کسی نے بھی قبول نہیں کی، تاہم اسلامی تحریک حماس کے ترجمان حازم قاسم کا کہنا ہے کہ واقعہ جینین کیمپ پر حملے کا جواب ہے، اسرائیلی پولیس نے واقعے کو دہشت گردی قرار دے دیا ہے۔ دوسری جانب غزہ میں یہودیوں کی عبادت گاہ پر فائرنگ کی خبر ملتے ہی ریلیاں نکالی گئیں اور خوشی میں ہوائی فائرنگ کی گئی۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق مسلح شخص مشرقی یروشلم کا رہنے والا فلسطینی تھا، سوشل میڈیا پر حملہ آور کی تصویر اور شناخت بھی سامنے آ گئی ہے، جس کے مطابق حملہ آور الطور کا رہائشی 21 سالہ خیری علقم تھا، پولیس کے مطابق علقم کا کوئی ’مجرمانہ ریکارڈ‘ نہیں تھا، اس کے والد کو بھی پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا گیا۔