گرین لائن ٹرین کے مسافروں نے شکایتوں کے انبار لگادیئے

لاہور( نمائندہ امت) اسلام آباداور لاہور کے درمیان بحال ہونے والی گرین لائن ایکسپریس ٹرین جدید سہولیات کے دعوﺅں پر پورا نہیں اتر سکی بلکہ مسافر سہولتوں کیلئے پریشان رہے ۔  کسی کو کمبل نہ ملا سکا اور کسی کو تکیے سےانکار کردیا جبکہ تفریح کیلئے لگائی جانے والی ایل ای ڈی اسکرینیں بھی کامیابی سے نہ چل سکیں اور مسافر یہ اسکرینیں چلانے کیلئے ریموٹ کنٹرول طلب کرتے رہے ۔

سیلاب کے دوران معطل ہونے کے بعد جدید کوچوں اور سہولیات کے ساتھ بحال کی جانے والی گرین ایکسپریس کو حکومتی سطح پر پریمئر ٹرین کا نام دیا گیا ہے جس میں طعام اور سونے کی تمام جملہ سہولیات کرائے میں شامل کی گئی ہیں ۔

پہلے روز اس ٹرین پر سفر سب سے مہنگے ٹکٹ اے سی بزنس م کلاس میں سفر کرنے والے مسافر الطاف احمد نے’ امت ‘کو بتایا کہ کھانے کا معیار تو ٹھیک تھا لیکن کافی کا کپ دو سو روپے میں مہنگا تھا ، ناشتے میں چائے فراہم نہیں کی گئی بلکہ سرد موسم میں بھی مسافروں کو جوس کے پیکٹ فراہم کیے گئے ، جو مسافر چائے کے عادی تھے انہیں بتایا گیا کہ چائے دستیاب نہیں البتہ کافی دو سو روپے فی کپ فراہم کی جاسکتا ،

واضح رہے کہ اس ٹرین میں اشیائے خورونوش فراہم کرنے کا پی ٹی آئی سے مسلم لیگ ن میں شامل ہونے والے رکن اسمبلی ( سابق) کے ہوٹل کو دیا گیا ہے

مسافروں نے بتایا کہ انہیں لاہور سے ملتان تک کسی نے کسی بھی سہولت کیلئے اٹینڈ نہیں کیا بار بار شکایت اور طلب کرنے کے بعد انہیں کمبل تو فراہم کردیا گیا لیکن تکیہ فراہم نہیں کیا گیا ، اسی طرح بعض مسافروں کو تکیہ تو فراہم کردیا گیا لیکن کمبل نہیں دیا جاسکا ۔

مسافر الطاف کے مطابق انہیں بھی لاہور سے خانیوال پہنچنے کے بعد اس احتجاج کے بعد کمبل فراہم کیا گیا کہ اگر کمبل نہ دیا گیا تو وہ زنجیر کھینچ کر گاڑی روک لیں گے اور ٹرین سے باہر نکل کر احتجاج کریں گے ،

ان کا کہنا ہے کہ اس قدر مہنگے ٹکٹ ، جدید سہولتوں کے اعلان کے برعکس بنیادی سہولتیں فراہم نہ کرنا مسافروں کولوٹنے کے متراف ہے کیونکہ ٹرین میں مسافروں کی تعداد بھی غیر معمولی نہیں تھی جو انتظامی غفلت یا رش کے باعث کوتاہی قراردے سکے ۔ ایسی صورتحال میں اس ٹرین کا جعلی دعوﺅں اور مہنگے ترین ٹکٹ میں کامیابی سے چلنے کا مستقبل روشن دکھائی نہیں دیتا، مسافر الطاف کے مطابق ٹرین کے مسافروں سے شکایات نوٹ تو کی گئیں لیکن ان کا فیڈ بیک نہیں دیا جارہا ۔