اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے راہنما و سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ عمران خان کا قومی اسمبلی کے 33 حلقوں سے ضمنی انتخاب لڑنے کا اعلان آئین، قانون اور جمہوریت کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی جمہوری ملک میں اس طرح کے تماشے نہیں ہوتے۔ معاشی بحران میں گھری ایک غریب قوم کا پیسہ اس طرح بے دردی سے اُڑانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ اکتوبر2022 میں بھی عمران خان نے ساست سیٹوں سے الیکشن لڑا۔ چھ میں کامیاب ہوئے۔ ابھی تک نہ تو وہ کسی نشست سے دستبردار ہوئے نہ ہی حلف اٹھایا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ اُن چھ سیٹوں پر بھی ضمنی انتخابات ہوں گے۔ اب اعلان آیا ہے کہ وہ مارچ میں قومی اسمبلی کی تمام 33 نشستوں سے انتخاب لڑیں گے۔ اگر وہ ساری نشستیں جیت جاتے ہیں تو بتیس پر پھر انتخابات ہوں گے اور یقیناً وہ ایک بار پھر ان تمام سیٹوں پر امیدوار ہوں گے۔
عرفان صدیقی نے کہاکہ ہمارے پڑوسی ملک بھارت میں پابندی ہے کہ کوئی امیدوار دو سے زیادہ سیٹوں پر الیکشن نہیں لڑ سکتا۔ اب وہاں اس تجویز پر بحث ہورہی ہے کہ خالی کردہ سیٹ پر ضمنی انتخاب کا تمام خرچہ متعلقہ امیدوار سے وصول کیاجائے۔ میں نے اس ضمن میں وزیراعظم شہبازشریف کو بھی ایک خط لکھا ہے۔
ان کا کہناتھا کہ ایک ضمنی انتخاب پر الیکشن کمشن کے تین سے چار کروڑ روپے خرچ ہوتے ہیں۔ بتیس سیٹوں پر پھر سے انتخابات کرانا پڑے تو تقریباً ایک ارب روپیہ خرچ آئے گا۔ یہ رقم سیٹیں خالی کرنے والے امیدوار سے وصول کی جانی چاہیے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ بھارتی الیکشن کمشن کی طرح ہمارے الیکشن کمشن کو بھی اس سنگین مسئلے پر توجہ دینی چاہیے اور یہ معاملہ متعلقہ حلقوں کے ساتھ اٹھانا چاہیے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ آئین وقانون کا تمسخر اڑانے کا یہ سلسلہ بند نہ کیاگیا تو انتخابی عمل صرف ایک بازاری تماشا بن کر رہ جائے گا۔ خالی کردہ تمام سیٹوں پر نئے انتخابات کا خرچہ، سیٹیں خالی کرنے والے امیدوار سے وصول کرنا چاہیے۔