پشاور دھماکے کا حملہ آور سرکاری گاڑی میں بیٹھ کر آیا؟

کیا پشاور مسجد دھماکے کا ملزم خود کش حملہ آور سرکاری گاڑی میں بیٹھ کر آیا تھا؟ اس حوالے سے ایک اعلٰی پولیس افسر کا بیان سامنے آیا ہے۔

سی سی پی او پشاور محمد اعجاز خان کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سےمبینہ خودکش حملہ آور کا سر بھی ملا ہے، ریسکیو آپریشن کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ دھماکا کس نوعیت کا تھا۔

انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ شاید حملہ آور پہلے سے ہی پولیس لائنز میں موجود ہو،  واضح رہے کہ پشاور پولیس لائنز میں ایف آر پی،ایس ایس یو،سی ٹی ڈی سمیت 8 سےزائد یونٹس کے دفاتر ہیں۔

سی سی پی اوکا کہنا تھا کہ یومیہ 1500 سے 2 ہزار اہلکار پولیس لائنز آتے اور جاتے ہیں، یہ بھی امکان ہے کہ حملہ آور کسی سرکاری گاڑی میں بیٹھ کر آگیا ہو۔انہوں نے کہا کہ مسجد کا ہال پرانا تھا جس میں بیمز تھیں، باقی مسجد نئی بنائی گئی تھی، ہال میں دھماکے سےشعائیں  نکلیں،اور  آگ نے بھی نقصان پہنچایا،تاہم  مسجد کی دیوار منہدم ہونے  سے زیادہ جانی  نقصان ہوا، اس حوالے سے  سی ٹی ڈی کیس کی تفتیش کر رہی ہے۔