اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) سینیٹ اجلاس میں مشاہد حسین سید کی حکومت پرتنقید اور الیکشن کے مشورے پر وفاقی وزیر مصدق ملک برہم ہوگئے اور مشاہد حسین سید کو پارٹی چھوڑنے کا مشورہ دے دیا۔ مصدق ملک نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشاہد حسین سید کو اپنی ہی حکومت پر تنقید کرنے کے بجائے مصطفیٰ نواز کھوکھر والا راستہ اختیار کرنا چاہیے جنہوں نے اختلاف پر خاموشی سے پارٹی چھوڑ دی۔
واضح رہے کہ سینیٹ اجلاس میں سانحہ پشاور پر بحث کے دوران مسلم لیگ نون کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے دہشت گردی کے خلاف منظم اور مربوط حکمت عملی بنانے کی ضرورت پر زور دیا کہا کہ ایسے واقعات ہماری پالیسیوں کی ناکامی اور نااہلی کا نتیجہ ہیں ۔ انہوں نے اپنی ہی جماعت کی حکومت کو لولی لنگڑی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس وقت حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان اقتدار کی کشمکش چل رہی ہے۔ میں پارٹی وابستگی سے بالاتر ہو کر بات کر رہا ہوں۔ہمیں کسی حکومت کو نہیں بلکہ ملک کے مستقبل کو دیکھنا ہے۔حکومت تو آنی جانی چیز ہے ۔یہ ویسے بھی بے چاری لولی لنگڑی حکومت ہے ،جسے روز گالیاں اور جوتے پڑرہے ہیں۔ اب اسے سنبھالے رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں .میرا تو خیال ہے بہتر ہے الیکشن کا اعلان کر دیں اور آگے بڑھیں۔
مشاہد حسین کے ان ریمارکس پر ایوان میں اور تالیاں اور قہقہے بھی بلند ہوئے۔ تاہم یہ خطاب نواز لیگ کے سینیٹرز کو ناگوار گزرا۔ چیئرمین سینیٹ نے بھی حیرت سے ان کی طرف دیکھا تومشاہد حسین سید نے کہا کہ صحیح بات ہے ہمیں سچ بولنا چاہیے۔اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو خلا پیدا ہو جائے گا ،کوئی اور "جنرل آئندہ خان” آ جائے گا یا کوئی قومی حکومت آجائے گی اور پھر سب روئیں گے کہ جمہوریت کیسے بحال ہو۔مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ ہم اب تک انتخابات کے معاملے میں بھی جنرل ضیاءالحق کی پالیسی کو فالو کر رہے ہیں جو یہ کہتے تھے کہ الیکشن اس وقت تک نہیں ہوں گے جب تک "مثبت نتائج” نہیں آئیں گے، آج بھی یہی ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نیکٹا کا کردار بنیادی تھا جسے ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔یہ مسائل ایوانوں میں تقریریں کرنے سے حل نہیں ہوں گے۔ ہمیں تسلیم کرنا ہوگا کہ ہماری افغان پالیسی ناکام ہوگئی ہے۔ افغان جہاد کے لیے پانچ ارب ڈالر لے کر بھی ہم نقصان میں رہے۔نے اس وقت بھی کہا تھا کہ کی ڈالرز کے ساتھ جہاد اور اسٹریٹجک ڈیپتھ کی پالیسی کے ساتھ کام نہیں چلے گا۔ہماری نالائقی یہ ہے کہ اب تک ہم کاؤنٹر ٹیررزم پالیسی نہیں بنا سکے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر مصدق ملک نے مشاہد حسین کے اس بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت مشاہد حسین سید کے ووٹ سے وجود میں آئی ہے۔ ان کا یہ بیان رویہ غیر مناسب ہے۔ بہتر ہوتا کہ وہ نواز کھوکھر والا راستہ اختیار کرتے جنوں نے پارٹی چھوڑ کر بھی اپنی جماعت کے خلاف بیان نہیں دیا۔ مصدق ملک نے کہا کہ مشاہد حسین سید ہمیں کسی جنرل آئندہ خان کے نام سے ڈرامہ نہ دیں۔ حکومت اپنی استعداد کے مطابق کام کر رہی ہے ۔