لاہور(اُمت نیوز)سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی آئی ایم ایف کی شرائط کو حکومت کی جانب سے قانونی تحفظ فراہم کرنے کی کسی بھی مہم جوئی کی بھرپور مزاحمت کرے گی، قانون سازوں کے گھروں، دفاتر کا گھیراؤ اور عالمی مالیاتی ادارے کے وفد کی قیام گاہوں کے باہر مظاہرے ہوں گے۔ غریب عوام آئی ایم ایف کی شرائط پر مزید کسی قربانی دینے کو تیار نہیں۔ جماعت اسلامی 10 فروری سے تین روزہ لاہور سے اسلام آباد مہنگائی مارچ کا آغاز کررہی ہے جس کی قیادت امیر جماعت اسلامی سراج الحق کریں گے۔ یہ حکومت آئی نہیں لائی گئی جو اپنی حرکتوں سے حق حکمرانی کھو چکی، پورے ملک میں الیکشن کروائے جائیں۔ موجودہ حکومت ختم نہ ہوئی تو ملک میں صرف ایلیٹ کلاس ہی بچے گی۔
منصورہ میں مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے ”گوادر کو حق دو تحریک“ کے رہنما مولانا ہدایت الرحمن اور ان کے ساتھیوں پر مقدمات کی واپسی، رہائی اور گوادر کے عوام کے مکمل حقوق کی بحالی کا مطالبہ کیا اور اعلان کیا کہ مہنگائی مارچ کا دوسرا ایجنڈا گوادر کے عوام کے حقوق کا ہے۔ انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ وہ اپنے حق کے لیے گھروں سے باہر نکلے۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی نے ملک کے چاروں صوبوں میں بلدیاتی اداروں کی تکمیل کا بھی پرزور مطالبہ کیا۔ انہوں نے خام مال کے علاوہ تمام لگژری اشیاء کی درآمد پر پابندی کی بھی ڈیمانڈ کی۔ انہوں نے پشاور کی مسجد میں بم دھماکہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور واقعہ کو حکومت اور ایجنسیوں کی ناکامی قرار دیا۔
امیر العظیم کا کہنا تھا کہ ملک میں پہلے الیکشن جھرلو کی اصطلاح عام تھی اب اس میں عدلیہ جھرلو کا بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ کل کے اشتہاری، سزا یافتہ، نیب زدہ، کرپشن میں ملوث لوگ اچانک پاک صاف ہورہے ہیں اور ان کو عدالتوں سے کلین چٹیں مل رہی ہیں جب کہ ماضی کے وزیر مشیر ایک ایک کرکے پکڑے جارہے ہیں۔
امیرالعظیم نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے آغاز سے قبل ہی حکومت نے عوام پر پٹرول بم گرادیا، اب بجلی کے ٹیرف میں اضافہ ہونے جارہا ہے۔ وفد کی شرائط سے واضح ہے کہ یہ غریب کش اور اشرافیہ کو تحفظ فراہم کرنے والی ہیں، آئی ایم ایف کا ایجنڈا پاکستان کو کنزیومر بیسڈ سوسائٹی بنانا ہے،یہ نہیں چاہتے ملک کا تجارتی خسارہ کم ہو، ان کے اقدامات ملکی سلامتی کے خلاف سازش ہیں، آئی ایم ایف نے کبھی کرپشن کا مسئلہ نہیں اٹھایا اور حکمرانوں کی ایکڑوں پر محیط قیام گاہیں نیلام کرنے کی بات نہیں کی، ملک کو قرض نہیں بلکہ حکمران طبقہ کی بیرون ملک دولت اور جائیدادیں واپس چاہییں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ماضی میں لیا گیا قرض حکمرانوں کی بجائے عوام کی فلاح و بہبود، تعلیم، ٹیکنالوجی اور صحت پر خرچ ہوتا تو بہتری آتی، لیکن سود پر قرضے لے کر تعمیراتی منصوبوں پر خرچ کیے گئے جن کے کک بیکس حکمرانوں کی جیبوں میں گئے۔