سوات (بیورورپورٹ)سوات کے نوجوانوں کو اٹلی لے جانے کے سہانے خواب دکھانے والے ایجنٹ مافیا نے لیبیا میں ڈاکوؤں پر فروخت کردیا۔ مسلسل تین ماہ تک تشددکانشانہ بنانے کے بعد ایجنٹ نے اپنے اور ڈاکوؤں نے ایجنٹ کے ذریعے مجموعی طورپر 4کروڑ روپے سے زائد کی رقم وصول کرکے آزادی ملی۔ ایجنٹ نے قانونی طورپر اٹلی لے جانے کا کہاتھا لیکن بعدمیں دھوکہ کرکے لیبیا میں پھنسادیا۔
اب بھی لیبیا میں ڈاکوؤں کے نجی جیلوں میں درجنوں افراد پڑے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
لیبیا کے نجی جیل سے رہائی پانے والے سوات کے نوجوانوں تحصیل کبل کے جبران خان، خلیل اللہ، رشید احمد، داؤد باچا اور تحصیل چارباغ کے شاہد علی نے سوات پریس کلب میں میڈیا سے گفتگور کرتے ہوئے کہا کہ ہم سوات کے 10نوجوانوں کو پاکستانی ایجنٹ نے 18لاکھ 15ہزارروپے ڈن پر15دنوں میں اٹلی پہنچانے کا یقین دلایا۔ 14اگست 2022کوہمیں پشاور ائرپورٹ سے کراچی، پھر سعودی عرب، وہاں سے مصر اور بعدازاں لیبیا لے جایا گیا اور ہم سے رقم کا مطالبہ کرکے اٹلی پہنچانے کا کہاگیا،جس پر ہم نے گھروں سے رابطہ کرکے انہیں رقم دلادی لیکن ان ایجنٹوں جن کے نام چوہدری ریاست علی عرف آصف سکنہ گجرات نے ہمیں یرغمال بنا ئے رکھا اور پھر ہم پاکستانی ایجنٹوں عمران، آصف آف لالہ موسیٰ پنجاب کے ہاتھوں لیبیا کے مشہور زمانہ علی گروپ پر فروخت کیا۔
انہوں نے ہم پر بے پناہ تشدد کیا اور ہمیں اپنی نجی جیل میں رکھا اور رہائی کے لئے ہمارے خاندانوں کے ساتھ رابطے کروکر مزید 21،21لاکھ روپے فی کس کا مطالبہ کیا جس پر ہمارے اہل خانہ لالہ موسیٰ کے ایجنٹوں سے ملاقات کی اور ان کو رقم فراہم کرکے رہہائی دلوائی۔ انہوں نے کہا کہ علی گروپ مافیا کے پاس اب بھی سوات کے سینکڑوں افراد مقید ہیں۔ انہوں نے کہا ہم موجودہ حکومت اور اعلیٰ حکام سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ پنجاب کے ایجنٹوں کو جلد ازجلد گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچا ئیں اورمزید نوجوانوں کو اس مشکل سے بچایا جائے۔