پشاور(اُمت نیوز) پشاور لائنز مسجد میں نماز پڑھنے والے مقامی ٹیلر محمد یوسف نے برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقامت بھی آدھی رہ گئی تھی کہ دھماکا ہوگیا۔
مسجد کا برآمدہ نمازیوں سے بھرا ہوا تھا دھماکے والے دن نماز پڑھنےکیلئے پہلی صف میں کھڑا ہوگیا تھا۔جماعت کھڑی ہونے میں 4 سے 5منٹ رہتے تھے۔میں سنتیں پڑھ چکا تھا ۔رومال اٹھاکر پہلی صف سے دوسری صف میں چلا گیا‘۔
انہوں نے کہا کہ دوسری صف میں جہاں میں موجود تھا وہاں اقامت کی آواز سنائی دے رہی تھی، اقامت کیلئے کلمہ شہادت 2 دفعہ ہی پڑھا گیا تھا اور تیسری مرتبہ کلمہ شہادت پڑھنے کی نوبت ہی نہ آسکی
اس وقت مسجد کا اندر کا برآمدہ مکمل بھرا ہوا تھا ۔ظالم نے بہت ظلم کیا‘۔
واقعے کے عینی شاہد نے مزید بتایا کہ ’جماعت کھڑی ہی ہورہی تھی کہ اچانک دھماکا ہوگیا دھماکے کے بعد ہر طرف افرا تفری پھیل گئی۔دھکے لگنے سے میں زمین پر نیچے گرگیا۔
دوسری جانب دھماکے میں زخمی ہونے والے ایک نمازی نے بتایا ہم نماز کیلئے کھڑے ہوئے تھے کہ دھماکا ہوگیا ، سمجھ ہی نہیں آرہا تھا کہ کیا ہوا، لگ رہا تھا کہ زلزلہ آگیا یا مسجد کی چھت گرگئی ہو، اس کے بعد ہم نے مسجد سے نکلنے کی کوشش کی، مجھے راستہ مل گیا لیکن بہت سے لوگ پر چھت گر گئی،دھماکے کے وقت مسجد میں اندازاً 200 سے 300 لوگ تھے‘۔