کراچی(اسٹاف رپورٹر) تھانہ موچکو کی حدودعلی محمد لغاری گوٹھ میں مبینہ آلودگی سے اموات کے باوجود ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ نے ذمہ دار افسران واہلکاروں کے خلاف کارروائی نہیں کی۔ جس سے کراچی میں سیپاکاسسٹم چلانے والے عامرشیخ آصف عامرحبیب اور فہد آفریدی اپنے عہدوں پر موجود ہیں۔ سیپاذرائع کے مطابق اس علاقہ میں غیرقانونی فیکٹریز کی بھرمار سابق ڈپٹی ڈائریکٹر کے دور میں ہوئی لیکن کھل کر کام عامرشیخ اور آصف گروپ کی تعیناتی کے بعد شروع ہوا14نومبر 2022کو عامر شیخ آصف احمد عامر حبیب فہد افریدی اور دیگر کی کیماڑی ٹائون میں تعیناتی ہوئی۔عامرشیخ عامر حبیب اورآصف پہلے ہی غیرقانونی انڈسٹریز کی سرپرستی کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں۔ عامر شیخ اور آصف کو مومن آباد میں قائم غیرقانونی فیکٹریز کی سرپرستی اور مالکان کی مخبری کے حوالے سے بھی جاناجاتاہے جبکہ عامرحبیب کو تھانہ سائیٹ بی میں سانحہ حبیب بینک کا ذمہ دار بتایا جاتا ہے جس میں کیمیکل ملے پانی سے پیداگیس بھرنے سے حبیب بینک کی عمارت زمین بوس ہوگئی تھی
عامرحبیب پر آلودہ پانی خارج کرنے والی فیکٹریوں کی سرپرستی کا بھی الزام ہے۔ انہوں نے کئی فیکٹری مالکان کو ٹریٹمنٹ پلانٹ بند کرکے بچت کرنے پر چھوٹ دے رکھی تھی جس پرفیکٹری مالکان انہیں ماہانہ رقم اداکرتے تھے کیماڑی میں تعیناتی کے بعد ان افسران واہلکاروں نے مبینہ طورپر 3 ایکڑ پر ایک فیکٹری سے 3کروڑلے کر کھلی چھوٹ دے دی تاکہ وہ بغیر حفاظتی اقدامات open burning کریں اس گروہ کے سرپرست سیپا افسران نے ان کے خلاف نہ صرف کوئی بھی محکمہ جاتی کارروائی نہیں کی بلکہ انہیں یقین دھانی کرائی گئی ہے کہ جس طرح سیپا افسران نے سانحہ مہران ٹائون سانحہ بینک الحبیب سائیٹ ایریاسانحہ ڈینم سائیٹ میں خود کو اور انہیں مکمل محفوظ رکھااسی طرح علی محمد لغاری گوٹھ میں غیرقانونی فیکٹریز کی سرپرستی پر بھی ان پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔اگر سیپاکایہ موقف تسلیم بھی کرلیاجائے کہ اموات آلودگی یادھویں سے نہیں ہوئیں توعامر شیخ آصف اورعامر حبیب پر غیرقانونی فیکٹریز کی رشوت کے عوض سرپرستی توکوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے افسران اگران کے سرپرست نہیں تو انہیں معطل کرکے انکوائری کا آغاز تو کریں اس گروہ کے خلاف کراچی بھر میں ہزاروں غیرقانونی فیکٹریوں سے رقم وصولی کے الزامات پر بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
کر کام عامرشیخ اور اصف گروپ کی تعیناتی کے بعد شروع ہوا14نومبر 2022کو عامر شیخ اصف احمد عامرحبیب فہد افریدی اور دیگر کی کیماڑی ٹائون میں تعیناتی ہوئی عامرشیخ عامرحبیب اوراصف پہلے ہی غیرقانونی انڈسٹریز کی سرپرستی کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں عامر شیخ اور اصف کو مومن اباد میں قائم غیرقانونی فیکٹریز کی سرپرستی اور مالکان کی مخبری کے حوالے سے بھی جاناجاتاہے جبکہ عامرحبیب کو تھانہ سائیٹ بی میں سانحہ بینک الحبیب کا ذمہ داربتایاجاتاہے جس میں کیمیکل ملے پانی سے پیداگیس بھرنے سے بینک الحبیب کی عمارت زمین بوس ہوگئی تھی عامرحبیب پر الودہ پانی خارج کرنے والی فیکٹریوں کی سرپرستی کا بھی الزام ہے انہوں نے کئی فیکٹری مالکان کو ٹریٹمنٹ پلانٹ بند کرکے بچت کرنے پر چھوث دے رکھی تھی جس فیکٹری مالکان ماہانہ رقم انہیں اداکرتے تھے کیماڑی میں تعیناتی کے بعد ان افسران واہلکاروں نے مبینہ طورپر 3 ایکڑ پر ایک فیکٹری سے 3کروڑلے کر کھلی چھوٹ دے دی تاکہ وہ بغیر حفاظتی اقدامات open burning کریں فیکٹری مالکان کے کھلےعام کام کرنے کے بعد یہ سانحہ رونماہوا اس گروہ کے سرپرست سیپاافسران نے ان کے خلاف نہ صرف کوئی بھی محکمہ جاتی کارروائی نہیں کی بلکہ انہیں یقین دھانی کرائی گئی ہے کہ جس طرح سیپاافسران نے سانحہ مہران ٹائون سانحہ بینک الحبیب سائیٹ ایریاسانحہ ڈینم سائیٹ میں خود کو اور انہیں مکمل محفوظ رکھااسی طرح سانحہ علی محمد لغاری گوٹھ میں بھی ان پر کوئی انچ نہیں انے دی جائے گی۔اگر سیپاکایہ تسلیم بھی کرلیاجائے کہ اموات الودگی یادھویں سے نہیں ہوئی توعامر شیخ اصف اورعامر حبیب پر غیرقانونی فیکٹریز کی رشوت کے عوض سرپرستی توکوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے افسران اگران کے سرپرست نہیں تو انہیں معطل کرکے انکوائری کااغازتو کریں اس گروہ کے خلاف کراچی بھر میں ہزاروں غیرقانونی فیکٹریوں سے رقم وصولی کے الزامات پر بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔