لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں الیکشن کی تاریخ مقرر نہ کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ گورنر کو چھوڑیں، الیکشن کی تاریخ دیدیں ، ہر روز الیکشن کمیشن کی باتیں ہو رہی ہیں تو یہ اچھاکام بھی کر دیں ۔
لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب میں الیکشن کی تاریخ مقرر نہ کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین میں درج ہے الیکشن 90 روز میں ہونے ہیں ، آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ معاشی صورتحال خراب ہو چکی ہے ، اس سے پہلے بھی معاشی صورتحال خراب تھی ، لیکن الیکشن ہوئے تھے،اعلی عدلیہ کے اس حوالے سے متعد دفیصلے ہیں ۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو ہدایت دیتے ہوئے کہاکہ گورنر کو چھوڑیں آپ الیکشن کی تاریخ دیدیں ۔ہر روز الیکشن کمیشن کی باتیں ہو رہی ہیں ،تو یہ اچھا کام بھی کر دیں ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اس کیس کیلیے فل بینچ بنا دیں ؟ پی ٹی آئی نے فل بینچ نہ بنانے کی استدعا کر دی جبکہ گورنر کے وکیل کی جانب سے جواب جمع کروانے کیلیے مہلت طلب کی گئی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کو کتنا وقت درکار ہے یہ پاکستان کا معاملہ ہے ، گورنر کے وکیل نے کہا کہ کم از کم سات روز درکار ہیں ، اسد عمر نے سات روز کا وقت دینے کی مخالفت کی توعدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ عدالت آ گئے ہیں تو بے فکر ہو جائیں ، چار پانچ روز سے کچھ نہیں ہوتا۔
عدالت نے گورنر کے وکیل کو جواب جمع کروانے کی مہلت دیتے ہوئے آئندہ سماعت سے قبل فریقین کو تفصیلی جواب جمع کروانے کی ہدایت کر دی ہے ۔ عدالت نے کیس کی سماعت 9 فروری تک ملتوی کر دی ۔