واشنگٹن:وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ و چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی)شازیہ عطا مری نے کہا کہ پاکستان میں سماجی تحفظ کا دائرہ کار وسیع کرنا خصوصا تعلیم، صحت اور غذائی تحفظ ہماری اولین ترجیحات ہیں۔عالمی بینک کی جانب سے تکنیکی معاونت کی بدولت پاکستان میں سماجی تحفظ کے پروگراموں کی رسائی بہتر ہوگی بلکہ ان پروگراموں پر مئوثر عملدر آمد میں مدد ملے گی ۔
ہفتہ کے روز شازیہ مری نے واشنگٹن ڈی سی میں ورلڈ بینک کے گلوبل ڈائریکٹر برائے سماجی تحفظ اور روزگار میکال رٹکوسکی سے ملاقات کی۔اس موی تحفظ کے حوالے سے پاکستان کے تجربات سے آگاہی فراہم کرنا ہے۔
ڈائریکٹر رٹکوسکی نے پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلاب کے دوران حکومت پاکستان کے موثر اور فوری ردعمل کے حوالے وزیر شازیہ مری عالمی بنک کی دعوت پر امریکہ کا دورہ کر رہی ہیں۔
دورے کا مقصدسماجے والسے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور دیگر اداروں کے کردار کو سراہا،ڈائریکٹر رٹکوسکی نے کمزور اور غریب طبقے کو روزگار کے تحفظ کی فراہمی خصوصا ًسیلاب کے بعد پیدا ہونقع پر امریکہ میں متعین پاکستانی سفیر سردار محمد مسعود خان بھی موجود تھے۔ وفاقیی صورتحال میں بی آئی ایس پی کے اہم کردار کا اعتراف کیا۔
انہوں نے بی آئی ایس پی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک کامیاب ماڈل ہے جسے خطے اور اس سے باہر کے ممالک میں بھی نافذ کیا جا سکتا ہے۔
وفاقی وزیر نے تباہ کن سیلاب کے دوران فوری طور پر تعاونے کی بہتری کے لئے کامیابی سے کوشاں ہے۔ ڈائریکٹر رٹکوسکی نے وفاقی وزیر کو یقین دلایا کہ عالمی بینک پاکستان میں فراہم کی جانے والی معاونت کو مزید وسعت دے گا تاکہ ہنر، تربیت اور دیگر ذرائع کو برے کار لاتے ہوئے ملک کی سماجی تحفظ کی حکمت عملی کو کرنے پر حکومت پاکستان کی جانب سے عالمی بینک کا شکریہ ادا کیا
۔شازیہ مری نے کہا کہ بی آئی ایس پی کا آغاز 2010 میں کیا گیا تھا اور تب سے یہ پاکستان کے غریب ترین خاندانوں اور کمزور طبق مزید موثر بنایا جا سکے۔