اسلام آباد (نمائندہ امت )عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد عدالت میں پیشی کے موقع پر ٹھوکر لگنے سے گرے یا انہیں کسی نے دھکا دیا، یہ بات اب سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے۔ تاہم اس منظر کو کیمرے کی آنکھ نے بھی دیکھا اور محفوظ کر لیا کہ شیخ رشید گرتے گرتے بچے اور ایک پولیس اہلکار نے انہیں سہارا دیا تاہم اس دوران وہ اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور پولیس اہلکار کے سینے سے لگ کر رو دیئے۔
واضح رہے کہ شیخ رشید کو ہفتے کے روز دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر ڈسٹرکٹ کورٹ میں پیش کیاگیا تھا جہاں عدالت نے ان کے مزید پولیس ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
دھکا لگنے یا ٹھوکر سے شیخ رشید کے گرنے اور پولیس اہلکار کے سینے سے لگ کر رونے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور چند گھنٹوں میں ٹویٹر کے ٹاپ ٹرینڈ میں شامل ہو گئی ۔ساتھ ہی سوشل میڈیا پر یہ بحث بھی شروع ہو گئی کہ شیخ رشید کو دھکا دیا گیا یا وہ ٹھوکر لگنے سے گرے۔
میڈیا صارفین کی اکثریت کا کہنا تھا کہ ایک 70 سالہ شخص کے ساتھ دھکم پیل غیر شائستہ عمل ہے جس کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔ دوسری طرف ناقدین کا کہنا ہے کہ شیخ رشید نے گرفتاری کے بعد پولیس کے ساتھ جو رویہ اپنا رکھا ہے اور جس طرح وہ گالم گلوچ کر رہے ہیں وہ بھی ان جیسے ایک سینئر سیاستدان کو زیب نہیں دیتا۔