واشنگٹن (امت نیوز) سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں پاکستان سے گرفتار کرکے سی آئی اے کے حوالے کئے گئے پاکستانی ماجد خان کو جمعرات کے روز امریکی حکام نے 20 برس بعدبدنام زمانہ گوانتا نامو بے جیل سے رہا کیا تھا، اب 42 سالہ ماجد خان کو وسطی امریکہ کے ایک چھوٹے سے ملک بلیز نے قبول کیا ہے، ماجد خان کو2003 میں القاعدہ سے تعلق کے الزام میں پاکستان سے گرفتارکیا گیا، جس کے بعد سی آئی اے نے تین برسوں تک اسے اپنے خفیہ مراکز میں رکھا، جہاں اس پر انسانیت سوز تشدد کیا گیا، ماجد خان نے 2021 میں امریکی تحقیقاتی ٹربیونل کے سامنے بیان میں بتایا تھا کہ سی آئی اے نے انہیں نہ صرف جسمانی بلکہ جنسی تشدد کا نشانہ بھی بنایا، ان کے نازک حصوں میں چیزیں داخل کی گئیں، انہیں برف پر لٹایا جاتا، غوطے دئیے جاتے ، سخت سردی میں کھلے مقام پر برہنہ کرکے باندھ کر رکھا گیا، ان کے ہاتھ اتنے سختی سے باندھے جاتے تھے، کہ وہ زخمی ہوگئے تھے، انہیں اس طرح باندھا گیا تھا کہ ان کا جسم سیدھا بھی نہیں ہوسکتا تھا، انہیں نیند نہیں لینے دی جاتی تھی، ماجد خان کے مطابق اس پر اتنا غیر انسانی تشدد کیا گیا کہ وہ ایسی باتیں بھی مانتا رہا ، جن کا حقیقت میں کوئی وجود نہیں تھا، ماجد خان نے رہائی سے پہلے امریکی حکام کو لکھ کر دیا ہے کہ وہ ان کے خلاف کسی قسم کی قانونی کارروائی نہیں کرے گا، اس کے علاوہ اس نے اپنے ماضی پر پیشمانی کا اظہار کیا، اور کہا کہ وہ اب ایک نئی زندگی شروع کرنا چاہتا ہے، ماجد خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 20 برسوں میں دنیا بہت بدل گئی ہے،