کراچی(نامہ نگار)سیپا افسران کی زیرسرپستی چلنے والی غیرقانونی فیکٹریز کے باعث چیف سیکرٹری اور آئی جی سندھ سمیت کئی دیگر حکام مشکل میں پھنس گئے۔ان فیکٹریوں سے سیپا افسران کی جانب سے رشوت وصول کی جارہی ہے۔بجلی نگر اورنگی ٹائون مومن آباد کے رہائشیوں نے انصاف کی عدم دستیابی پر اعلی عدلیہ سے رجوع کرلیا۔اعلی افسران کو عدالتی کٹہرے میں لاکھڑا کرنے کے ذمہ دارعامر شیخ، عامر حبیب،آصف اور فہد کے خلاف کارروائی تو دورکی بات انکوائری تک نہیں ہوئی،چونکہ وہ اعلی افسران کے لیے غیرقانونی کام سرانجام دیتے ہیں اور شہر بھرکے تمام اضلاع کا سسٹم چلاکر بھاری رقوم جمع کرتے ہیں۔بجلی نگر کے مکینوں نے علاقے میں اسپتالوں کے فضلے اور کچرے کے ڈھیر بغیرحفاظتی اقدامات جلانے سے پیدا دھویں اور الودگی کی روک تھام کے لیے مختلف اداروں سے رجوع کیا، جس پر صوبائی محتسب نے کارروائی کے مجاز ادارے سیپا کو پابند کیا کہ وہ پہلے ان فیکٹریز کو نوٹس جاری کرے بعدازاں عدم تعمیل حکم ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔کارروائی سے قبل سرپرست سیپا افسران عامر شیخ،اصف اور دیگر نے مخبری کردی،جس پر مقامی اسسٹنٹ کمشنر اور اعلیٰ پولیس افسران کی زیرنگرانی ہونے والی یہ کارروائی ناکام ہوگئی۔ایک فیکٹری مالک نے سیپا افسران سے رابطے اور تمام اطلاعات اور مشورے ملنے کا اقرار بھی کیا،جس کی ویڈیو امت کے پاس موجود ہے،لیکن سیپاکے اعلی حکام نے اس کارروائی کی ناکامی کے ذمہ دارافسران کا تعین کیا نہ ان کے خلاف کوئی کارروائی کی۔اس دوران زہریلے مواد کے جلنے سے مقامی افراد کی زندگی تختہ مشق بنی رہی،جس پر شیرولی افریدی نے ہرطرف سے مایوس ہوکر اعلی عدالت سے انصاف کے لیے رجوع کرلیا،جس سے عامر شیخ، آصف،عامرحبیب،فہد افریدی کی زیرسرپرستی چلنے والی فیکٹریوں کے باعث اعلی ترین افسران چیف سیکرٹری اور ائی جی سندھ سمیت اعلی افسران کو عدالتی کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑا،لیکن سیپا افسران اور ان کی زیرسرپرستی موت اگلتی فیکٹریز کے خلاف کارروائی نہ ہوسکی۔