اسلام آباد (امت نیوز) سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کو راہداری ریمانڈ پر تھانہ مری منتقل کر دیا گیا کل انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا
آج مقامی عدالت نےشیخ رشید کے خلاف مری پولیس کی راہداری ریمانڈ کی استدعا منظور کرتے ہوئے انہیں مری پولیس کے حوالے کرنے کا حکم سنایا تھا ۔
شیخ رشید کیخلاف کیس کی سماعت اسلام آبادسیشن کورٹ میں ہوئی ،جوڈیشل مجسٹریٹ خاتون جج رفعت محمود نے راہداری ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی،شیخ رشید کی جانب سے وکیل علی بخاری عدالت پیش ہوئے ۔
شیخ رشید کے وکیل نے راہداری ریمانڈ کی استدعا کی مخالفت کردی ،وکیل شیخ رشید نے کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے ان کی درخواست خارج کی ہے ،پراسیکیوٹر نے کہاکہ جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے مری پولیس کی درخواست خارج نہیں کی تھی ۔
علی بخاری نے کہاآپ آج ڈیوٹی مجسٹریٹ ہیں اصل عدالت میں جج آج چھٹی پر ہیں ، شیخ رشید کہیں بیرون ملک تو نہیں جا رہے ، شیخ رشید جیل میں ہیں کل وہ آجائیں گے ۔
پولیس نے کمرہ عدالت میں شیخ رشید کی ہتھکڑی کھول دی، وکیل علی بخاری نے کہاکہ قانون یہ کہتا ہے میرا آئینی حق متاثر نہ ہو،شیخ رشید کے وکیل علی بخاری نے مری تھانہ کی ایف آئی آر پڑھ کر سنائی ۔
شیخ رشید نے کہاکہ ایس ایچ او وڑائچ اسلام آباد میں شراب کا کاروبار کرتا ہے ،عدالت نے مری پولیس سے استفسار کیا کیا پہلے راہداری ریمانڈ کی استدعا کی ، تفتیشی افسرتھانہ مری نے کہاکہ پہلی بار استدعا کررہے ہیں، اس سے پہلے نہیں کی ، وکیل علی بخاری نے کہاکہ شیخ رشد اس وقت حراست میں ہیں۔
شیخ رشید نے عدالت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ جیل میں مری پولیس نے تفتیش کی ہے ، آبپارہ پولیس نے سارا کام کیا ہے ان پولیس والوں کا کوئی قصور نہیں،اسلام آباد والے پنجاب کی حدود میں کیا کرنے گئے ہیں ۔
شیخ رشید کاکہناتھا کہ میں قرآن پر حلف دیتا ہوں میرے خلاف جھوٹا مقدمہ ہے ،حلف دیتا ہوں کسی پولیس اہلکار کی وردی نہیں پھاڑی ،میں نے کسی پولیس اہلکار پر گن نہیں نکالی ، صرف یہ میری سیاسی ہمدردی تبدیل کرانا چاہتے ہیں ، میں 73 سال کا ہوں اس عمر میں ہمدردی نہیں بدلوں گا،میں عمران خان کے ساتھ ڈٹا ہوا ہوں ۔
شیخ رشید نے کہاکہ دونوں موبائل کے پاس ورڈ دیئے ہیں ، انہوں نے دیکھا ہے میرے فون میں انڈین یا را کا کوئی فون نمبرنہیں ۔ یہ مجھے رات اہم آدمی سے ملوانا چاہتے تھے، میں نے انکار کردیا، میں جان دے دوں گا ہمدردی نہیں بدلوں گا۔