اسلام آباد ہائی کورٹ نے کاغذات نامزدگی میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے اپنی مبینہ بیٹی ٹیریان جیڈ وائٹ کا ذکر نہ کرنے پران کی نااہلی کی درخواست پر آئندہ سماعت سے قبل اپنا جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے درخواست پر سماعت کی، دوران سماعت وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ، درخواست گزار محمد ساجد کے وکیل سلمان بٹ بھی عدالت پہنچے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہم نے اضافی دستاویزات جمع کرانے کے لیے متفرق درخواست دی ہے، ہم نے چیئرمین پی ٹی آئی کے نئی نشستوں پر کامیابی کا نوٹیفکیشن جمع کرایا ہے، اس دوران عدالت عالیہ نے اضافی دستاویزات جمع کرانے سے متعلق متفرق درخواست منظور کرلی۔
عدالت عالیہ نے وکیل سلمان بٹ سے مکالمہ کیا کہ درخواست کی کاپی اور دستاویزات عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا کے ساتھ شیئر کریں۔
سلمان بٹ نے کہا کہ ضمنی الیکشن میں عمران خان کی کامیابی سے متعلق دستاویزات جمع کرنے ہیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایک ایک کرکے دلائل دیں کیونکہ ایک سائڈ کہہ رہے ہیں کہ ممبر ہے اور دوسرا کہہ رہے ہیں کہ نہیں ہے۔
سلمان بٹ نے مؤقف اپنایا کہ آخری سماعت پرعدالت نے الیکشن کمیشن سے کمنٹس مانگے تھے، سلمان اکرم راجا نے استدعا کی مجھے وقت دیا جائے تاکہ ریکارڈ پر اپنا جواب جمع کر سکوں، سلمان بٹ نے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ آئندہ سماعت پر پھر کوئی اعتراض آئے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ فیصل واوڈا کیس میں جواب لانے میں سال سے زائد کا وقت لگ گیا تھا، فیصل واوڈا کیس میں جب جواب آیا تو وہ ممبر قومی اسمبلی نہیں تھے۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دوں گا، سلمان بٹ نے کہا کہ اس کیس میں بھی تاخیری حربے استعمال کیے جانے کی کوشش ہو رہی ہے، وکیل عمران خان نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ کہ جلد بازی کس بات کی ہے۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ عدالت نے اپنے ہی فیصلے میں درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کر لیے ہیں، اس موقع پر عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے عدالت سے جواب جمع کرانے کے لیے وقت دینے کی استدعا کی جب کہ درخواست گزار کے وکیل سلمان بٹ نے مزید مہلت دینے کی مخالفت کی۔
دوران سماعت وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ اگر درخواست گزار وکیل الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کرتا ہے تو ہم جواب جمع کرائیں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل ضروری ہیں، الیکشن کمیشن نے ایک فیصلے میں ڈی سیٹ کیا جب کہ دوسرے میں کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے وکیل کو آئندہ سماعت سے قبل اپنا جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست پر مزید سماعت یکم مارچ تک ملتوی کر دی۔