تہران(انٹرنیشنل ڈیسک)ایران میں 1979کے انقلاب کی 44ویں سالگرہ پر صدر ابراہیم رئیسی کی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی تقریر کو ہیکرز نے کچھ دیر کے لیے روک دیا ۔ تقریر کی جگہ اسکرین پرایک لوگو نمودار ہوا اور نعرے لگنے لگنے
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایرانی صدر دارالحکومت تہران کے آزادی چوک پر ہجوم سے خطاب کررہے تھے اور ان کا یہ خطاب ٹیلی ویژن پر براہ راست دکھایا جارہا تھا
ایرانی صدر خطاب میں مخالفت کرنے والے نوجوانوں کو مخاطب کرکے کہا کہ ’’دھوکے بازنوجوانوں‘‘سے اپیل کی کہ وہ توبہ کریں تاکہ انھیں ایران کے سپریم لیڈر کی طرف سے معاف کیاجاسکے۔
ٹیلی ویژن پران کی براہِ راست تقریرقریباً ایک منٹ کے لیے انٹرنیٹ پرروک دی گئی۔اس دوران میں ایرانی حکومت مخالف ہیکروں کے ایک گروپ کی سکرین پرایک لوگو نمودار ہوا جس کا نام’’عدلِ علی‘‘(جسٹس آف علی) ہے۔ ایک آواز’’اسلامی جمہوریہ کی موت‘‘ کے نعرے لگا رہی تھی۔
ایران میں گزشتہ سال ستمبر میں 22 سالہ مہساامینی کی پولیس کی تحویل میں ہلاکت کے بعد سے ملک گیر مظاہرے جاری رہے ہیں۔سکیورٹی فورسز نے مظاہروں کے خلاف مہلک کریک ڈاؤن کیا ہے۔یہ احتجاجی تحریک 1979 کے انقلاب کے بعد سے اسلامی جمہوریہ کو درپیش سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک ہے۔
انقلاب کی سالگرہ کے موقع پرعام معافی کے ایک حصے کے طور پر، ایرانی حکام نے جمعہ کوجیل میں قید باغی فرہاد میسامی اور ایرانی نژادفرانسیسی ماہر تعلیم فریبہ عادل خواہ کو رہا کردیا تھا۔گذشتہ اتوارکوسپریم لیڈرعلی خامنہ ای نے حکومت مخالف مظاہروں میں گرفتار کیے گئے قیدیوں کی ایک بڑی تعداد کے لیے عام معافی کا اعلان کیا تھا۔