جنیوا(امت نیوز)اقوام متحدہ نے کہاہے کہ ترکیہ اور شام میں زلزلے بچ جانے والے اب سردی اور بھوک سے نبرد آزما ہیں
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ ہزاروں خاندان سال کے ایک ایسے وقت میں کھلے آسمان تلے پڑے ہیں جب موسم انتہائی سرد ہوتا ہے اور برفباری اور جما دینے والی بارشیں عام ہیں
ان کا کہنا تھا کہ خاندان اپنے بچوں کے ساتھ گلیوں، مالز، سکولوں، مساجد، بس سٹیشنز اور پلوں کے نیچے سو رہے ہیں اور گھرگر جانے کے خوف سے کھلے آسمان تلے رہ رہے ہیں۔
جیمزایلڈر نے بتایا کہ ترکیہ اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلے سے 70 لاکھ بچے متاثر ہوئے ہیں۔ترکیہ کے زلزلے سے متاثر ہونے والے 10 صوبوں میں بچوں کی کل تعداد 46 لاکھ ہیں جب کہ شام میں 25 لاکھ بچے متاثر ہوئے ہیں۔
ایلڈر کا کہنا ہے کہ ’یونیسف کو خدشہ ہے کہ کئی ہزار بچے ہلاک ہوچکے ہوں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ گو کہ ہلاکتوں کی تعداد اصل تعداد معلوم نہیں ہوئی ہے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ تعداد میں اضافہ ہوگا۔ان کے مطابق ہلاکتوں کی حتمی تعداد بہت زیادہ ہوگی۔
جمیز ایلڈر کا کہنا ہے کہ تباہی اور ہر وقت ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کے تناظر میں یہ واضح ہے کہ ہزاروں بچے اس ہلاکت خیز زلزلے میں اپنے والدین کے محروم ہوئے ہوں گے۔ ہلاکتوں کی اصل تعداد خوفناک ہوگی
زلزلے کے تباہ ہونے والے مکانات کے درمیان لاکھوں لوگ سردی اور بھوک سے نبردآزاما ہیں۔