اسلام آباد: صدر مملکت عارف علوی کے آرڈیننس پر دستخط سے انکار کے بعد منی بجٹ آج پارلمینٹ میں پیش کیا جائے گا، قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس آج طلب کرلیا گیا۔ وزیراعظم شہبازشریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں ہوا،اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس کے آغاز میں مشیر وزیراعظم احد چیمہ کی والدہ کی وفات پر فاتحہ خوانی کی گئی۔ اس کے علاوہ وفاقی کابینہ نے فنانس سپلیمینٹری بل 2023 کی منظوری دے دی، فنانس سپلیمینٹری بل 2023 آج پارلیمنٹ میں پیش کیا جارہا ہے۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے اور منی بجٹ 2023 کی منظوری دے دی۔کابینہ نے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے اور لگژری آئٹمز پر ٹیکس بڑھانے کی منظوری دی جب کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاسوں میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔
اس موقع پروزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ حکومتی سطح پر کفایت شعاری کی پالیسی اپنائی جارہی ہے، باضابطہ اعلان جلد کیا جائے گا،اپنے ذرائع آمدنی کے اندر رہتے ہوئے ہم معاشی مشکلات پر قابو پاسکیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ حکومت کی نااہلی اور مجرمانہ غفلت کا خمیازہ اس وقت 22کروڑ عوام بھگت رہی ہے، مشکل حالات میں اقتدارسنبھالا اور ریاست کو بچانے کے لیے اپنی سیاست کی قربانی دی، کفایت شعاری کے نام پر کھوکھلے نعروں سے گزشتہ حکومت نے عوام کو دھوکے میں رکھا۔
وزیراعظم نے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بھرپور کوشش کی جائے کہ غریب طبقے پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے، لگژری آئٹمز پر ٹیکس بڑھانے کے لئے فوری اقدامات کیے جائیں۔ وفاقی کابینہ نے ترکیہ زلزلہ متاثرین فنڈ کا نام ترکیہ اورشام زلزلہ متاثرین فنڈ رکھنے کی منظوری دے دی ہے۔
وزیراعظم نے ترکیہ اورشام کے زلزلہ متاثرین کے لیے قائم ریلیف فنڈ میں تمام پاکستانیوں کو بڑھ چڑھ کر حصہ ڈالنے کی اپیل کی ۔ اجلاس میں وفاقی کابینہ کوعالمی مالیاتی فنڈ کی نویں جائزے کے حوالے سے کی جانے والی اصلاحات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی ہے۔