اسلام آباد: وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی بل2023 پیش کردیا،لگژری اشیا پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 فی صد سے بڑھا کر25 فی صد کر دی گئی۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ کابینہ نے 170 ارب روپے ٹیکس کے مالیاتی بل کی منظوری دے دی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بل پر معزز ایوان کو اعتماد میں لینا چاہتا ہوں۔ سابقہ حکومت کی نااہلی سے زرمبادلہ میں 36 ارب ڈالر کا اضافہ ہوسکا، پی ٹی آئی کی ناقص پالیسی کی وجہ سے معیشت کونقصان پہنچا۔
وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کیے گئے فنانس سپلیمنٹری بل 2023ء کے مطابق لگژری اشیا پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 فی صد سے بڑھا کر 25 فی صد کردی گئی ہے۔ بل میں مشروبات کی پرچون قیمت فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح 10 فیصد تجویز کی گئی ہے جب کہ مختلف اشیا پر جی ایس ٹی کی شرح 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کر دی گئی ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ فنانس سپلیمنٹری بل میں شادی ہالز اور ہوٹلز پر ایڈوانس ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کے علاوہ کمرشل لانز، مارکی اور کلبز پر بھی ایڈوانس ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے جب کہ موبائل فونز پر بھی ٹیکس میں اضافے کی تجویز شامل کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں فضائی ٹکٹس پر بھی ایڈوانس ٹیکس عائد کرنے کے ساتھ مشروبات کی ری ٹیل پرائس پر بھی 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی ت جویز شامل ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ضمنی مالیاتی بل میں سیمنٹ پر 50 پیسے فی کلو ٹیکس میں اضافے کی تجویز ہے۔ علاوہ ازیں سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ڈیڑھ روپے سے بڑھا کر 2 روپے کلو کرنے کی تجویز شامل ہے۔ بل میں سیکشن 236 سی بی کے تحت 10 فیصد ایڈوانس ٹیکس عائد کرنے کی تجویز شامل ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بینظیر انکم ٹیکس سپورٹ کے پیسے 40 ارب روپے بڑھا کر 400 ارب روپے کردیے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ زراعت کے فروغ کیلیے 2 ہزار ارب روپے کا کسان پیکیج لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پانچ سال پرانا ٹریکٹر رعایتی کسٹم ڈیوٹی دے کر درآمد کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف دور میں زرمبادلہ میں 100 ارب ڈالر اضافہ ہوا تھا، نواز شریف دور میں معیشت دنیا میں 24ویں نمبر پر آگئی تھی، پاکستان اسٹاک ایکسچینج جنوبی ایشیا میں پہلے نمبر پر تھی، مہنگائی میں اضافے کی شرح 2 فیصد تھی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ سازش کے ذریعے نواز شریف کی حکومت کو ہٹایا گیا، 2022 میں پاکستان دنیا کی 47ویں معیشت بن گیا، نواز شریف دور میں پاکستان جی 20 ممالک میں شامل ہونے جارہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پچھلی سلیکٹڈ حکومت کی نا تجربے کاری کی غلطیوں کو سدھارنا ہے، حکومت نے سادگی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کابینہ اپنے اخراجات کم کرے گی۔
وزیر خزانہ نے مطالبہ کیا کہ معاشی تنزلی کی وجوہات جاننے کیلیے قومی کمیشن بنایا جائے۔