جماعت اسلامی نے منی بجٹ مسترد کردیا

گوجرہ(امت نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت کا کوئی فیصلہ قبول نہیں، قرض آپ لیں،ٹیکس عوام دیں، ایسا نہیں چلے گا،  حکمرانواں سے پورا حساب کتاب ہوگا۔آئی ایم ایف کا 23واں پروگرام چل رہا ہے، قرضوں سے بہتری آتی تو پاکستانی قوم مریخ پر ہوتی۔ حکومت نے حشر برپا کردیا، لوگوں کے لیے سانس لینا دشوار ہوگیا۔ عوام دو وقت کی روٹی کے لیے ترس رہے ہیں، حکمران نئی گاڑیاں درآمد کررہے ہیں، روزانہ نیا وزیر یا مشیر حلف اٹھاتا ہے۔170 ارب کے نئے ٹیکسز فی الفور واپس لیے جائیں، منی بجٹ کو مسترد کرتے ہیں۔ مہنگائی، بے روزگاری اور آئی ایم ایف غلامی کے خلاف جاری تحریک کو ملک کے طول و عرض میں پھیلائیں گے، پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی سیاست دفن ہونے کا وقت آگیا، یہ لوگ کب تک عوام کو جھوٹے نعروں سے بے وقوف بناتے رہیں گے۔ رونے سے مسائل حل نہیں ہوں گے، عوام کو اپنے حق کے لیے لڑنا اور جْڑنا ہو گا۔ ملک میں اسلامی نظام ہوتا تو آج یہ حال نہ ہوتا، کرپٹ ٹرائیکا اسٹیٹس کو کا محافظ ہے، یہ نہیں چاہتے عوام خوشحال ہوں، ملک ترقی کرے۔ اس وقت جماعت اسلامی کے علاوہ پارلیمنٹ میں موجود سبھی جماعتیں اقتدار میں ہیں، قوم نے سب کو دیکھ لیا، اب ایک موقع جماعت اسلامی کو ملنا چاہیے، عوام ہمارے ساتھ تعاون کریں،وعدہ کرتا ہوں کہ ملک کو جدید اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گوجرہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری اور امیر ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ حافظ فرحان اللہ نے بھی شرکا سے خطاب کیا۔ جلسہ میں خواتین کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔ ضلع کے جماعت اسلامی کے امیدواران ڈاکٹر عطااللہ حمید، میاں شعیب ایڈووکیٹ، رانا غلام عباس، حافظ نثار ایڈووکیٹ، جاوید اقبال شیروانی، میاں ارشد جاوید اور رانا غلام عباس بھی اس موقع پرموجود تھے۔ امیر جماعت جمعہ کو اوکاڑہ میں جلسہ سے خطاب کریں گے۔

سراج الحق نے کہا کہ حکومت عوام پر ٹیکسز کا بوجھ ڈالنے کی بجائے اپنے اخرات کم کرے اور پروٹوکول کلچر کا خاتمہ کرے، بڑے جاگیرداروں،بڑے صنعت کاروں اور ریئل اسٹیٹ پر ٹیکس نافذ کرے، اوورسیز پاکستانیوں کااعتماد بحال ہوجائے تو سالانہ ترسیلات زر 50ارب ڈالر تک جاسکتی ہے، انکم ٹیکس کے ساتھ زکوٰۃ لاگوکی جائے،25لاکھ لوگ انکم ٹیکس دیتے ہیں،ساڑھے سات کروڑ زکوٰۃ دے سکتے ہیں۔ جی ایس ٹی میں اضافہ نہیں، آمدن پر ٹیکس لگائے جائیں،ارکان  پارلیمنٹ،بیوروکریسی کو مفت پٹرول کی سہولت بند کی جائے، اگر عام شہری پونے تین سو روپے لیٹر پیڑول خریدا ہے تو ارب پتی مفت خورے کیوں ہیں، معیشت کو اسلامی بنایا جائے۔

امیر جماعت نے کہا پی ٹی آئی کو اقتدار ملا تو اس نے چار سال صرف یہ کہنے میں ضائع کردیے کہ ہم ن لیگ کا ڈالا ہوا گند صاف کررہے ہیں، اب پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کا بھی یہی ترانہ ہے، حقیقت یہ ہے کہ تینوں نے گند ڈالا، جماعت اسلامی ہی حقیقی صفائی مہم شروع کرے گی، ملک کو کرپشن اور سودی معیشت سے نجات دلائے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج خطے میں سب سے زیادہ مہنگائی پاکستان میں ہے، ایک طرف مہنگائی اور بے روزگاری دوسری جانب بدامنی ہے، ملک میں مساجد تک محفوظ نہیں، دشمن ہمارے انتہائی سیکیورٹی کے علاقوں میں حملے کررہے ہیں، خیبر پختوانخوا میں اغوا برائے تاوان کی وارداتیں ہورہی ہیں تو سندھ میں وڈیروں نے لوگوں کو زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے، بلوچستان وسائل سے مالا مال مگر رہائشیوں کو پینے کا صاف پانی تک نہیں ملتا۔ پنجاب کا کسان اور نوجوان رو رہا ہے، غربت کی وجہ سے ڈھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں، آدھی سے زیادہ آبادی خط غربت سے نیچے، سوا کروڑ نوجوان بے روزگار اور 70 لاکھ حالات سے تنگ اور مایوس ہوکر نشہ کے عادی ہوگئے۔ حکمرانوں نے قوم کے ہاتھوں میں آئی ایم ایف اور امریکی غلامی کی ہتھکڑیاں پہنا دیں اور وسائل سے مالا مال ملک کا پوری دنیا میں تماشا بنا دیا۔ عوام زنجیروں اور ہتھکڑیوں کو توڑ پھینکے اور اس فرسودہ نظام سے جان چھڑانے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔

امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی آئے گی تو نوجوانوں کو روزگار دے گی، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ریفارمز متعارف کروائیں گے، معیشت کو سود سے پاک کریں گے، ٹرائیکا احتساب نہیں چاہتا، ہم احتساب کے اداروں کو مضبوط کرکے کرپشن کا خاتمہ کریں گے، بنجر زمینوں کو آباد کریں گے، سرکاری زرعی زمینیں نوجوانوں میں تقسیم کی جائیں گے، کسان کو کھاد، بیج اور ادویات دیں گے اور ملک کو قرآن و سنت کا گہوارہ بنائیں گے