میونخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان سے دوستی رکھنے والا ملک پاکستان کا دوست نہیں ہوسکتا۔
جرمن میڈیا کو انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ہمسایہ ملک میں دہشتگردوں کے خلاف کارروائی نہ ہوئی تو پاکستان میں سیکیورٹی رسک ہائی رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو ایک بار پھر شکست دیں گے، ایسی تنظیموں سے بات چیت پاکستان کے مفاد میں نہیں
انہوں نے کہا کہ عمران خان آئیں، پارلیمان میں واپس بیٹھیں، ہمارے ساتھ بات کریں، چارٹر آف ڈیموکریسی اور تھوڑے سے مک مکا کی ضرورت ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے ایس سی او اجلاس میں شرکت سے متعلق کہا کہ بھارت میں ایس سی او اجلاس میں شرکت سے متعلق ابھی فیصلہ نہیں کیا گیا۔سابقہ قیادت کے پاکستانی طالبان کے ساتھ مذاکرات ملک کے مفاد میں نہیں تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمسایہ ملک میں عبوری حکومت اپنے وعدے پورے کرے، اپنی سرزمین کو دہشتگردوں کے استعمال کی اجازت نہیں دے اور سرزمین پر اس قسم کی تنظیموں کا مقابلہ کرے۔امید ہے افغانستان ان تنظیموں کے خلاف ایکشن لے گا، ان کو لینا چاہیے۔
معاشی حالت پر گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ قدرتی آفات اور سابقہ حکومت کے فیصلوں نے ملک کی معیشت کو نقصان پہنچایا، رواں ماہ امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کا سلسلہ شروع کریں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا بھر سے زیادہ تر بیرونی مدد کے وعدے آئی ایم ایف سے ڈیل کے بعد عمل میں آئیں گے۔
ملک کی سیاسی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سیاسی انتقامی کارروائیاں پاکستان کے مفاد میں نہیں ہیں، آج بھی خان صاحب سے کہتے ہیں معذرت کرو، توبہ کرو، مان لو کہ آپ غیر جمہوری تھے، آئین کے خلاف کام کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا وہ اپوزیشن کے ساتھ میثاق جمہوریت اور ضابطہ اخلاق پر بات چیت کرنے کیلئے تیار ہیں، اس پر بات چیت اور اتفاق پاکستان کی جمہوریت کے مفاد میں ہوگا۔