کوئٹہ: بلوچستان کے علاقے بارکھان میں مبینہ طور پر صوبائی وزیر کی نجی جیل میں قید خاتون اوراس کے 2 بیٹوں کی لاشیں کنویں سے برآمد ہوئیں۔
مقتولین کے لواحقین نے الزام عائد کیا ہے کہ وہ کئی برس سے بلوچستان کے وزیر تعمیرات و مواصلات عبدالرحمان کھیتران کی نجی جیل میں قید تھے۔
پولیس کے مطابق تینوں لاشیں کنویں سے برآمد ہوئی ہیں، جنہیں سر میں گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا، تینوں لاشوں کو بارکھان سے ضلع کوہلو منتقل کیا گیا، جہاں عید گاہ میں ان کی نمازہ جنازہ ادا کردی گئی، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
بعد ازاں تینوں لاشیں کوئٹہ روانہ کی گئی ہیں جہاں مری قبائل کی جانب سے وزیراعلیٰ ہاو¿س کے سامنے میتوں کے ساتھ دھرنا دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
کنویں سے ملنے والی لاشوں کے ہاتھ پائوں رسیوں سے بندھے اورآنکھوں پر پٹی بھی بندھی ہوئی تھی تاہم مقتول خاتون کا چہرہ بری طرح مسخ تھا۔
اس سلسلے میں ابتدائی طور پر یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ خاتون کے چہرے پرکوئی بھاری چیز ماری گئی یا تیزاب پھینکا گیا، تینوں لاشوں کی تاحال شناخت نہیں ہو سکی۔
بلوچستان کے ضلع دکی کے رہائشی خان محمد مری نے دعویٰ کیا ہے کہ تینوں لاشیں اس کی اہلیہ 40 سالہ گرناز، 22 سالہ بیٹے محمد نواز اور 15 سالہ بیٹے عبدالقادر کی ہیں، جو گزشتہ چار برس سے صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کیتھران کی نجی جیل میں قید تھے۔
خان محمد مری کے مطابق ان کی اہلیہ اور بچوں پر بدترین ظلم کے ساتھ بھوکا پیاسا بھی رکھا جاتا تھا جبکہ ان کی 14 سالہ بیٹی اور 5 سے 13 برس کے 4 بیٹے اب بھی صوبائی وزیر کی نجی جیل میں قید ہیں جن کی زندگی کو بھی خطرات لاحق ہیں۔