پشاور ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا کی نگراں کابینہ سے نکالے گئے خوشدل خان کی کابینہ میں واپسی کی درخواست خارج کردی۔
پشاور ہائی کورٹ میں خیبرپختون خوا کی نگران کابینہ سے سرکاری نوکری ہونے کی وجہ سے نکالے گئے خوشدل خان کی واپسی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس مسرت ہلالی اورجسٹس عبدالشکور نے درخواست پر سماعت کی۔
خوشدل خان نے عدالت کو بتایا کہ پہلے مجھے قلمدان نہیں دیا گیا پھر ڈی نوٹیفائی کیا گیا، جبکہ میں نے پہلے روز کہا تھا کہ تنخواہ نہیں لوں گا، گورنر کے آرڈر کے تحت آیا، اور میں جہاں ملازمت کرتا تھا وہاں کی اتھارٹی نے مجھے اجازت دی ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دئیے کہ گورنر نے پہلے ان کو کہا کہ آجائیں حلف لیں اور پھر کہا کہ آپ وزیر نہیں بن سکتے، کیا اس وقت ان کو پتہ نہیں تھا کہ یہ سرکاری ملازم ہے۔
سرکاری وکیل نے مؤقف پیش کیا کہ جب حلف لیں گے اور وزیر بنیں گے تو پھر یہ تنخواہ لیں گے، اگر یہ کہیں کہ مجھے ڈی نوٹیفائی نہ کریں اور خود اپنی نوکری سے استعفٰی دیتے ہیں تو ہم ان کو واپس لیتے ہیں، یہ استعفی دے دیں۔
جسٹس مسرت ہلالی نے سرکاری وکیل کو ہدایت جاری کی کہ گورنر کے پی سے کہیں کہ ایسا کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے ایڈووکیٹ جنرل سے مشورہ کیا کریں۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا اور کچھ دیر بعد محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے خوشدل خان کی درخواست خارج کردی۔