اسلام آباد:سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا الیکشن میں تاخیر پر ازخودنوٹس کیس میں الیکشن کمیشن ،صدر مملکت، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے گورنرز کو نوٹس جاری کر دیئے، عدالت نے وفاق، پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومت کو بھی نوٹس جاری کردیے۔
عدالت نے پی ڈی ایم ، وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل، صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو بھی نوٹسز جاری کر دیے۔
پنجاب اور خیبرپختونخواالیکشن میں تاخیرپر سپریم کورٹ میں ازخودنوٹس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی،بنچ کے دیگر ججز میں جسٹس منصور علی شاہ ،جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس اطہر من اللہ ، جسٹس منیب اختر ، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس جمال خان مندوخیل ،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی شامل ہیں۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر بندیال نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ آئین کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گی، انتہائی سنگین حالات ہوں تو انتخابات کا مزید وقت بڑھ سکتا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آرٹیکل 224 کہتا ہے 90 روز میں انتخابات ہونگے، وقت جلدی سے گزر رہا ہے، ہائیکورٹ میں معاملہ زیرالتوا تھا مگر کوئی فیصلہ نہیں ہو پارہا تھا۔سیکشن 57 کے تحت صدر مملکت نے انتخابات کا اعلان کیا، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 57 میں چیزیں واضح نہیں ، ہم نے دیکھنا ہے اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار کس کو ہے۔
ہمارے سامنے ہایئکورٹ کا 10 فروری کا آرڈر اور بہت سے فیکٹرز تھے، ان فیکٹرز کی بنیاد پرازخود نوٹس لیا۔
ہائیکورٹ میں لمبی کاروائی چل رہی ہے، سپریم کورٹ نے صرف آئینی نکتہ دیکھنا ہے اور اس پر عملدرآمد کرانا ہے، سپریم کورٹ آئین کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گی، انتہائی سنگین حالات ہوں تو انتخابات کا مزید وقت بڑھ سکتا ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ عدالت نے 3 معاملات کو سننا ہے صدر پاکستان نے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کیا،عدالت کے پاس وقت کم ہے، الیکشن کے حوالے سے وقت گزر رہا ہے، صدر پاکستان نے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کیا۔
پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر روسٹرم پر آگئے ، بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ ہم صدر پاکستان سے متعلق چیزریں ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ سیکشن 57 کے تحت صدر نے انتخابات کا اعلان کیا،دیکھنا ہے اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد الیکشن کی تاریخ دینے کااختیار کس کو ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہائیکورٹ کا 10 فروری کا آرڈر بھی سامنے ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ہمارے سامنے بہت سے فیکٹرز تھے ، سپریم کورٹ آئین کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گی،اٹارنی جنرل یہاں موجود ہیں ہم ان کی بھی معاونت چاہتے ہیں ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کچھ سوال دونوں اسیمبلیوں کے اسپیکرز نے اپنی درخواستوں میں شامل کیے ہیں۔ 20فروری کو صدر کے انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد صورتحال بدل گئی۔جو دو درخواستیں ہیں وہ اب آوٹ ڈیڈڈ ہوگئی ہیں۔
سپریم کورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ گورنر پنجاب کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ کی ایڈوائس پر اسمبلی تحلیل نہیں کی تھی، از خود نوٹس میں دیکھا جائے گا کہ انتخابات کی تاریخ دینا کس کا اختیار ہے، الیکشن کمیشن بھی سیکیورٹی سمیت فنڈز نہ ملنے کی شکایت کر چکا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے ہیں کہ سپریم کورٹ آئین کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گی، آج ہم اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہیں، چاہتے ہیں کہ انتخابات آئین کے مطابق ہوں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے 3 معاملات کو سننا ہے، صدرِ پاکستان نے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کیا، آرٹیکل 224 کہتا ہے کہ 90 دنوں میں انتخابات ہوں گے، سیکشن 57 کے تحت صدر نے انتخابات کا اعلان کیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی طرف سے پہلی درخواست سپریم کورٹ آئی،شعیب شاہین کو سراہتے ہیں کہ انہوں نے معاملے پر پہلی درخواست دائر کی ۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے کہا کہ آئین کی خلاف وزری کسی صورت برداشت نہیں کریں گے، وقت کی کمی کی وجہ سے سماعت طویل نہیں کریں گے، تیاری کریں کیس کی سماعت سوموار سے ہو گی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شعیب شاہین روسٹرم پر آگئے ،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ درخواستیںاب آﺅٹ ڈیٹڈہوگئی ہیں، اس پر وضاحت کی ضرورت ہے،20 فروری کو صدر کے انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد صورتحال بدل گئی،کچھ سوال دونوںاسمبلی کے سپیکرز نے درخواستوں میں شامل کئے ،سپریم کورٹ نے صرف آئینی نکتہ دیکھنا ہے اور اس پر عملدرآمد کراناہے۔
اٹارنی جنرل نے کیس کیلئے وقت دینے کی استدعا کردی، اٹارنی جنرل نے کہاکہ اتنے لوگوں کو نوٹس ہو گا تو کل کیلئے تیاری مشکل ہو پائے گی،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ کل ہم صرف چند ضروری باتوں تک محدود رہیں گے،کیس کی تفصیلی سماعت پیر کو کریں گے،آئندہ ہفتے کا شیدول منسوخ کیاہے تاکہ یہ کیس چلا سکیں ۔
شعیب شاہین نے کہاکہ یہ آئینی معاملہ ہے اس پر جلد سماعت چاہتے ہیں،ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہاکہ ان کی ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری نے درخواست سے لاتعلقی ظاہر کی، شعیب شاہین نے کہاکہ ایسوسی ایشن نے آئینی درخواست کے حق میں کثرت رائے سے قراردادپاس کی،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ آرٹیکل 224 کہتا ہے 90 روز میں انتخابات ہوں گے، ہائیکورٹ میں معاملہ زیرالتوا تھا مگر کوئی فیصلہ نہیں ہو پا رہا تھا۔
شعیب شاہین نے کہا کہ ازخودنوٹس میں اگر فیصلہ انتخابات کرانے کا آتا ہے تو سب کو فائدہ ہوگا،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ اگر عدالت فیصلہ دیتی ہے تو سب سیاسی جماعتیں فائدہ حاصل کریں گی،شعیب شاہین نے کہاکہ یہ ٹائم باﺅنڈ کیس ہے، اس میں انتخابات کرانے کا ایشو ہے ۔
چیف جسٹس پاکستا ن نے کہاکہ آج ہم نوٹس کے علاوہ کچھ نہیں کریں گے، سپریم کورٹ نے الیکشن کمشین کو نوٹس جاری کر دیا، وفاق، پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومت کو بھی نوٹس جاری کر دیاگیا،صدر مملکت، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے گورنرز،وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل، صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو بھی نوٹس جاری کردیے گئے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ازخود نوٹس رجسٹرار کی جانب سے موصول ہونے والے نوٹ پر لیا گیا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میرے علم میں لایا گیا 2 صوبائی اسمبلیوں کو تحلیل ہوئے ایک ماہ ہو گیا ہے۔عدالت نے سماعت کل صبح تک ملتوی کر دی۔