سپریم کورٹ آرٹیکل 63 اے کی تشریح میں انحراف کو پہلے ہی کینسر قرار دے چکی ہے (فائل فوٹو)
سپریم کورٹ آرٹیکل 63 اے کی تشریح میں انحراف کو پہلے ہی کینسر قرار دے چکی ہے (فائل فوٹو)

الیکشن کیس: سندھ،خیبرپختونخوا بار نے بھی فل کورٹ کا مطالبہ کردیا

کراچی(امت نیوز) سندھ اور خیبرپختونخوا بار کونسلز نے الیکشن سے متعلق ازخود نوٹس پر 9 رکنی بینچ پر اعتراض کرتے ہوئے فل  کورٹ بنانے کا مطالبہ کردیا۔

سندھ بار کونسل کی جانب سے جاری اعلامیے میں الیکشن کیس کے نو رکنی بینچ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس طارق مسعود کو شامل نہ کرنے پر اظہار تشویش کیا گیا ہے جبکہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ جسٹس اعجاز اور جسٹس مظاہر نقوی کو بینچ سے علیحدہ ہوجانا چاہیے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی پر متعدد فریق عدم اعتماد کا اظہار کرچکے ہیں لہذا اب انہیں نو رکنی بینچ سے خود کو رضاکارانہ طور پر علیحدہ کرلینا چاہیے۔

بار کونسل نے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس عدلیہ پر عوامی اعتماد کیلیے اقدامات کریں اور اہم سیاسی کیسز کی سماعت کیلیے مخصوص بینچ بنانے کے تاثر کو ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ازخود نوٹس کیس میں بینچ کی تشکیل چیف جسٹس کا خصوصی اختیار نہیں ہونا چاہیے۔

دوسری جانب پختونخوا بار کونسل نے سپریم کورٹ کے 9 رکنی لارجر بینچ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کیس کے حوالے تشکیل شدہ سپریم کورٹ نو رکنی بنچ میں سینئر ججز شامل نہیں ہیں۔