اشرافیہ کے سامنے ادارے بھی بے بس نظر آتے ہیں،سراج الحق

لاہور(امت نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے ججز کی تقسیم کے تاثر سے قوم مزید مایوس ہوئی، لوگوں کا ایوانوں کے بعد عدالتوں پر اعتماد ختم ہونا معاشرے کے لیے تباہ کن ہے۔ حکمراں طبقہ اپنے مفاد کی خاطر ہر ادارے کو تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے، طاقتور اشرافیہ کے سامنے ادارے بھی بے بس نظر آتے ہیں۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے ملٹری اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور الیکشن کمیشن غیر سیاسی ہو جائیں۔
منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا اور بعدازاں فیصل آباد میں ڈونرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی پنجاب اور خیبرپختونخوا کے امیدواران قومی و صوبائی اسمبلی کا عظیم الشان کنونشن اسلام آباد میں سوموار (پرسوں) کو منعقد کر رہی ہے جس میں فرسودہ نظام اور سٹیٹس کو کی تبدیلی کے لیے اہم اعلانات اور فیصلے کیے جائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ عوام ہی ملک میں اسلامی انقلاب کی شمع روشن کر سکتے ہیں، جماعت اسلامی قوم کے تعاون کی طلبگار ہے۔ عوام نے ن لیگ، پیپلزپارٹی کو بھی بار بار آزمایا اور پی ٹی آئی کا پراجیکٹ بھی بری طرح ناکامی سے دوچار ہو گیا، اس وقت پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتیں سوائے جماعت اسلامی کے اقتدار میں ہیں، ان سب سے مہنگائی ختم ہوئی نہ یہ لوگ ملک کی معیشت کو بہتر کرنے کے لیے کسی لانگ ٹرم منصوبے کا اعلان کر سکے۔ حکومت ڈنگ ٹپاؤ پالیسی کے تحت چل رہی ہے، یہ سب لوگ نااہل اور ناکام ثابت ہو گئے۔ قومی معاشی پالیسی قرضوں کے گرد گھومتی ہے جس کا مطلب ہے طاقتور طبقہ کھائے اور بوجھ غریبوں پر ڈالا جائے، عوام ٹیکس دے۔ حکمران سیاسی جماعتوں نے کرسی کے مفاد میں قومی مفاد کو پس پشت ڈال دیا۔
امیر جماعت نے اس عہد کا اعادہ کیا کہ جماعت اسلامی مہنگائی، بے روزگاری، کرپشن، سودی معیشت اور آئی ایم ایف کی غلامی کے خلاف تحریک کو حتمی مرحلے تک پہنچائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ حقیقی کامیابی اللہ تعالیٰ کے حکم اور حضورؐ کے طریقوں پر چلنے میں ہے۔ حضور اکرمؐ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا لہٰذا امت کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ دین کی سربلندی،نظام کی تبدیلی اور معاشرہ کی اصلاح کے لیے جدوجہد کرے۔ جماعت اسلامی پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، ہم جسم میں خون کے آخری قطرے تک یہ کوششیں جاری رکھیں گے۔ جماعت اسلامی عوام کی تائید اور اللہ کی مددونصرت سے اقتدارمیں آ کر سودی معیشت کا خاتمہ کرے گی اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنائے گی، اس وقت ملک کے 18بااثر افراد کے چار ہزار ارب کے اثاثے ہیں، چند خاندان وسائل پر قابض ہیں، دوسری جانب کروڑوں عوام دو وقت کے کھانے کے لیے پریشان ہیں، لوگوں کے لیے مشکل ہو گیا کہ اپنے بچوں کے سکول کی فیس ادا کریں یا گھر کے راشن کا بندوبست۔ جماعت اسلامی معاشرے میں اس تقسیم کا خاتمہ کرے گی، زکوٰۃ اور عشر کے نظام سے معیشت میں بنیادی تبدیلیاں لائی جائیں گی، اس وقت چند لاکھ افراد ٹیکس دیتے ہیں، اگر اسلامی نظام آئے تو سات کروڑ سے زائد افراد زکوٰۃ دیں گے۔
سراج الحق نے کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے لیڈران اگر اپنی بیرون ملک دولت واپس لائیں تو بھی ملک کی معیشت ٹھیک ہو جائے۔ چند بڑے ارب پتی جن میں بیوروکریٹ، ریٹائرڈ ججز، جرنیل، سیاست دان، رئیل سٹیٹ کمپنیوں کے مالکان، شوگرملوں اور دیگر بڑی صنعتوں کے مالکان شامل ہیں، اگر اپنی جائز زکوٰۃ بھی دے دیں تو ملک کا قرض اتر جائے۔ حکومت نے آئی ایم ایف کے حکم پر 170ارب ٹیکسز کا بوجھ غریبوں پر لاد دیا، چند ماہ بعد اور ٹیکسز لگیں گے، عوام اپنے حقوق کی حفاظت اور ملک کو قرآن و سنت کا گہوارہ بنانے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔