اسلام آباد :پنجاب اور خیبر پختونخوا (کے پی) میں انتخابات کے لیے سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت شروع ہو گئی،4 معزز ممبرزنے خود کو بینچ سے الگ کر لیا،5رکنی بینچ کیس سنے گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آئین کی تشریح کیلیے عدالت سماعت جاری رکھے گی ، عدالت کا باقی بنچ مقدمہ سنتا رہے گا۔
سماعت شروع ہونے سے قبل چیف جسٹس پاکستان سمیت 5 ججز کورٹ روم نمبر 1 میں داخل ہوئے۔ جن میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر تھے جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن،جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی، جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس اطہر من اللّٰ بینچ میں شامل نہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 4 معزز ممبرزنے خود کو بینچ سے الگ کر لیا ہے، عدالت کا باقی بینچ مقدمہ سنتا رہے گا،آئین کی تشریح کیلیے عدالت سماعت جاری رکھے گی، آئین کیا کہتا ہے اس کا دار و مدار تشریح پر ہے،کل ساڑھے 9 بجے سماعت شروع کر کے ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جب تک حکم نامہ ویب سائٹ پر نہ آ جائے جاری نہیں کر سکتے، جسٹس جمال مندوخیل کا نوٹ حکم نامے سے پہلے ہی سوشل میڈیا پر آ گیا تھا، مستقبل میں احتیاط کریں گے کہ ایسا واقعہ نہ ہو، علی ظفر دلائل کا آغاز کریں، آگاہ کریں عدالت یہ کیس سنے یا نہیں؟ آگاہ کیا جائے کہ عدالت یہ مقدمہ سن سکتی ہے یا نہیں؟ کل ہر صورت مقدمے کو مکمل کرنا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ علی ظفر دلائل کا آغاز کرتے ہوئے آگاہ کریں عدالت یہ کیس سنے یا نہیں؟آگاہ کیا جائے عدالت یہ مقدمہ سن سکتی ہے یا نہیں؟کل ہر صورت مقدمے کو مکمل کرنا ہے۔
اسپیکرز کے وکیل علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر کو ارسال کی، گورنر اسمبلی تحلیل کرنے کے پابند تھے لیکن انہوں نے نہیں کی، گورنر کے انکار پر 48 گھنٹے میں اسمبلی از خود تحلیل ہو گئی۔
فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ فل کورٹ کے معاملے پر درخواست دائر کی ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ کی درخواست بھی سن کر نمٹائی جائے گی۔
اس سے قبل از خود نوٹس کی آج ہونے والی تفصیلی سماعت تاخیر کا شکار ہو گئی، عدالتِ عظمیٰ میں از خود نوٹس کی سماعت کے لیے پہلے ساڑھے 11، پھر 12 بجے کا وقت دیا گیا تھا۔