اسلام آباد(امت نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ الیکشن کے معاملات میں کردار ادا کرنا چاہتی ہے تو تمام اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کرے اور پورے ملک میں انتخابات کی ایک تاریخ پر متفق کرلے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے ایک بار پھر دہرایا کہ ملک کے مسائل کا حل صاف اور شفاف انتخابات ہیں، جماعت اسلامی نے ہمیشہ اس کے لیے جدوجہد کی ہے، ہم الیکشن میں اپنے جھنڈے اور انتخابی نشان ترازو کے ساتھ جائیں گے، تمام پارٹیوں کو قریب سے دیکھا، ملک کی خاطر ان سے اتحاد بھی کیا مگر اس نتیجہ پر پہنچے کہ یہ سب سیاست کو کھیل اور تجارت سمجھتی ہیں۔ اگر پی ٹی آئی کے لیے سیاست کھیل اور ن لیگ کے لیے تجارت ہے تو جماعت اسلامی اسے مخلوق خدا کی خدمت اور عبادت سمجھتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی کی ہو یا پی ٹی آئی کی، اس ملک کی حکمران جب تک کرپٹ اشرافیہ رہے گی، عوام کو سکون نہیں مل سکتا، ان لوگوں نے آئی ایم ایف کہنے پر غریبوں پر مزید 170ارب ٹیکسز لاد دیے، یہ خود اپنی مراعات کم کرنے کو تیار نہیں نہ یہ کابینہ کو مختصر بنانا چاہتے ہیں، ملک کے وزیرخارجہ مسلسل سفر میں ہیں، انھوں نے دنیا کے اس ملک کا بھی دورہ کر لیا جس کا ہم نے کبھی نام نہیں سنا تھا مگر وہ نہیں گئے تو خیرپور نہیں جا سکے جہاں نجی جیلیں قائم ہیں، اغوا برائے تاوان کی وارداتیں ہوتی ہیں، صرف کچے کے علاقے میں 46مظلوم پاکستانی ظالم جاگیرداروں اور وڈیروں کی قید میں ہیں اور ان میں سے بیشتر کا تعلق صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقوں سے ہے جو کراچی میں محنت مزدوری کے لیے گئے بعد میں وہاں سے اغوا کر لیے گئے۔
انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، 14پارٹیوں کی حکومت جب سے قائم ہوئی ہے ملک مسلسل انحطاط کی جانب بڑھ رہا ہے، پہلے عمران خان وزیراعظم تھے جو کہتے تھے کہ سکون صرف قبر میں ملے گا،اب صرف وزیراعظم کا نام بدلا گیا، پالیسیاں وہی پرانی چل رہی ہیں۔ ملک میں 18 بااثر افراد کے چار ہزار ارب کے اثاثے ہیں، اربوں کی جائیدادوں کے مالکان میں بڑے بڑے سیاست دان، ریٹائرڈ ججز، جرنیل اور بیوروکریٹس شامل ہیں کوئی ان سے نہیں پوچھتا کہ انھوں نے یہ دولت کیسے اکٹھی کی، ملک کے ادارے ان طاقتور افراد کے سامنے بے بس ہیں، حیرت ہے کہ ان لوگوں نے کون سی ایسی محنت کی کہ اربوں کما لیے جب کہ کروڑوں عوام دو وقت کی روٹی کے لیے ترس رہے ہیں۔ پریس کانفرنس میں نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم، سیکرٹری جنرل امیر العظیم اور امیر اسلام آباد نصراللہ رندھاوا بھی موجود تھے۔
سراج الحق نے کہا کہ سندھ کی صوبائی حکومت کی ٹال مٹول کے باوجود کراچی میں عوامی مطالبے اور جماعت اسلامی کی کاوشوں سے بلدیاتی انتخابات تو ہو گئے، لیکن 50دنوں بعد بھی رزلٹ مکمل نہیں ہو رہا، چھ حلقوں کے نتائج کا اعلان ابھی تک نہیں ہوا، 11حلقوں میں ضمنی الیکشن ہونا باقی ہیں اگر الیکشن کمیشن کراچی کے بلدیاتی الیکشن مکمل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا تو قومی انتخابات کیسے کرائے گا؟ انھوں نے خبردار کیا کہ سندھ کی صوبائی حکومت سازشوں سے باز رہے اگر اس نے الیکشن پر اثر انداز ہونے کی کوششیں ترک نہ کیں تو کراچی سمیت پورے ملک کے عوام باہر نکلیں گے کیوں کہ شہر ملک کی معاشی شہ رگ ہے، وہاں کا امن، سکون برباد ہو چکا ہے، بھتہ خوری کی وارداتیں عام ہیں، ٹارگٹ کلنگ ہوتی ہے، سٹریٹ کرائمز میں ہر روز اضافہ ہورہا ہے، ان تمام مسائل کا حل بااختیار شہری حکومت ہے، ا لیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری پوری کرے اور بلدیاتی انتخابات مکمل کرے اگر چیف الیکشن کمیشنر اور دیگر ذمہ داران یہ ذمہ داری پوری نہیں کر سکتے تو اپنے عہدوں سے الگ ہو جائیں۔
امیر جماعت نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ ملک میں ظالم جاگیرداروں اور وڈیروں کے زیراثر نجی جیلوں کے معاملہ پر ازخود نوٹس لیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ گوادر کے عوام کو حقوق دیے جائیں۔ ”گوادر کو حق دو تحریک“ کے روح رواں مولانا ہدایت الرحمن اور ان کے ساتھیوں کو فی الفور رہا کیاجائے۔
سراج الحق نے کہا کہ اس وقت مہنگائی کی شرح 35فیصد ہے، چند ہفتوں میں رمضان کے مقدس مہینے کا آغاز ہونے جا رہا، خدشہ ہے مہنگائی مزید بڑھے گی، اس دوران اشیائے ضروریہ کی قلت بھی ہو سکتی ہے۔ وفاقی و صوبائی حکومتوں نے عوامی مسائل سے اپنے آپ کو الگ کر لیا ہے۔ اس وقت آٹا کی فی کلو قیمت 160روپے ہے، گھی، چاول، دالیں، چکن اور دیگر اشیائے خورونوش کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کر رہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے حکم پر شرح سود میں دو فیصد مزید اضافہ کر دیا، ایک طرف وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ اور دوسری جانب ہماری حکومت عالمی ادارہ کے حکم پر مسلسل سود میں اضافہ کر رہی ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی نے اپنے مفادات کے لیے عدلیہ، ملٹری اسٹیبلشمنٹ، الیکشن کمیشن اور نیب کو متنازعہ بنایا۔ سیاسی جماعتوں کے بعد تمام ادارے بھی متنازع ہو چکے ہیں، جس سے عوام کا اعتماد بری طرح مجروح ہوا ہے۔ جماعت اسلامی عوام پر ظلم، مہنگائی، کرپشن اور آئی ایم ایف کی غلامی کے خلاف میدان عمل میں ہے۔ 9مارچ کو پورے ملک کے جماعت اسلامی کے ٹکٹ ہولڈرز کا کنونشن اسلام آباد میں منعقد کر رہے ہیں، عظیم الشان کنونشن میں اہم قومی مسائل سے متعلق فیصلوں کا اعلان کیا جائے گا۔