کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی میں اتائی ڈاکٹروں کی بھرمار ہوگئی ، ایک اور دو کمروں پر مشتمل ایک ہزار سے زائد غیر قانونی کلینکس اور میٹرنٹی ہومز انسانی زندگیوں سے کھیلنے میں مصروف ہیں ۔ضلع کیماڑی میں اتائی ڈاکٹر کی غفلت سے حاملہ خاتون چل بسی ۔ سیاسی اثرورسوخ اورمعمولی رشوت کے عوض مضافاتی آبادیوں میں غیر قانونی کاروبار دھڑلے سے جاری ہے ۔سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن کی غفلت سے انسانی جانوں کے ضیاع کا خدشہ بڑھ گیا۔
سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کی غفلت او رگٹھ جوڑ کی وجہ سے کراچی کے مضافاتی علاقوں بالخصوص ضلع کیماڑی میں اتائی ڈاکٹرانسانی جانوں کیلئے خطرہ بنے ہوئے ہیں ،
پندرہ فروری کوبلدیہ ٹاؤن کے علاقے مشرف کالونی میں اتائی لیڈی ڈاکٹرکے غلط انجکشن سے 34 سالہ ایک حاملہ خاتون اپنی جان گنوا بیٹھی۔ ورثا نے بتایا کہ نازلین نے درد کی شکایت ہونے پر گھر کے قریب شفاکلینک جوبلاک ایف میں واقع ہے، سے رجوع کیا تو کلینک پر موجود اتائی لیڈی ڈاکٹر کشف نے انجکشن لگا دیا،جس سے نازلین کی طبیعت بگڑ گئی،ڈاکٹر کشف نے اپنی مدد کیلئے کسی دوسرے کلینک سے ایک نرس کو بلالیا جس نے ڈاکٹر کشف کو بتایا کہ آپ نے مریضہ کو کوئی غلط انجکشن لگا دیا ہے اور مریضہ تڑپ رہی ہے،جس پر ڈاکٹر پریشان ہوگئی اور کسی قسم کا جواب دینے سے قاصر رہی۔
مریضہ کی بگڑتی حالت دیکھ کر نرس اپنے سامان سمیت کلینک سے چلی گئی،مریضہ نے کلینک پر ہی دم توڑ دیا، جس کے بعد اتائی ڈاکٹر کشف بھی کلینک سے فرار ہوگئی۔
بعد ازاں متوفیہ کو سول اسپتال پہنچایا گیا۔مرحومہ چار بچوں کی ماں تھی۔نازلین کے شوہر کا کہنا ہے کہ اس واقعہ کی رپورٹ پولیس مددگار 15 پر کی گئی تھی،اس کے بعد علاقہ تھانہ سعید آباد میں درخواست جمع کرائی گئی جس پر پولیس نے کہا کہ آپ نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ پر دستخط کردیئے ہیں، اس لیے ڈاکٹر کشف کیخلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جاسکتی ۔واضح رہے کہ پولیس کارروائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے مشروط ہے۔
علاقہ مکینوں نے خاتون کی ہلاکت پر احتجاج بھی کیا ، مظاہرین کا کہنا تھا کہ ایس ایچ سی سی نے اتائی ڈاکٹروں کو انسانی جانوں سے کھیلنے کا لائسنس دیا ہوا ہے۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ علاقے میں حکومتی سطح پر کوئی سرکاری اسپتال موجود نہیں ۔ جس وجہ سے مریض ان اتائی ڈاکٹروں کے پاس جانے پر مجبور ہیں۔ ہیلتھ کیئر کمیشن کی جانب سے مذکورہ کلینک کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔
معلوم ہوا ہے کہ سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن کی غفلت سے مضافاتی علاقوں میں رہائشی گھروں میں ایک یا دو کمروں پر مشتمل اتائی ڈاکٹروں کے کلینکس بنے ہوئے ہیں ۔محض مشرف کالونی میں کرن کلینک ،خیبر کلینک،بلال کلینک اینڈ میٹرنٹی ہوم،مشرف کلینک،مقدس میٹرنٹی ہوم، وقار کلینک، داود گوٹھ، اتحاد ٹاون، نئی آبادی ، بلدیہ ٹاون سیکٹر 17 اے، بی، یوسف گوٹھ، رئیس گوٹھ، گلشن مزدور، ماڑی پور، گل بائی، شیر شاہ، رشید آباد، عابد آباد میں اتائی ڈاکٹروں کی بھرمار ہے،جن کے پاس سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کا باقاعدہ اجازت نامہ موجود نہیں لیکن وہ مریضوں کا علاج کررہے ہیں ۔ایک اور دو کمروں پر مشتمل ان جعلی کلینکس اور میٹرنٹی ہومز میں موجود طبی سازوسامان بھی ایس او پیز کے مطابق نہیں ۔مذکورہ کلینکس کے باہر کچرے کے ڈھیر ہیں جو آنے والے مریض میں انفیکشن کا سبب بن سکتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کی جانب سے درخواست کی جانچ پڑتال کے بعد کمیشن کلینک یا اسپتال کا مکمل معائنہ کرنے کے بعد 6 ماہ کا عارضی لائسنس اور پھرباقاعدہ لائسنس جاری کرتاہے ، لائسنس کا حامل کلینک یا میٹرنٹی ہوم ایس ایچ سی سی ایکٹ 2013 کی دفعہ (I ) 13 لائسنسنگ ریگولیشنز کے ساتھ ساتھ سندھ سروس ڈیلیوری معیارات (SSDS) کی دفعات کی بھی مکمل تعمیل کرتاہو۔ ایس ایچ سی سی غیر رجسٹرڈ کلینکس کولائسنس نہ ہونے پر50 ہزار روپے جرمانہ یا بند کرنے کا حکم دے سکتا ہے۔
دوسری جانب سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے دسمبر 2022 میں اپنی سالانہ کارکردگی رپورٹ کو بہتر قراردیا ہے، انسداد اتائیت ڈائریکٹوریٹ نے سندھ بھر کے 789 اتائیوں کے کلینکس کو سیل کیا،2060 کو ری سیل کیا گیا، کمیشن نے گزشتہ برس اتائیوں کو تقریبا 83 لاکھ 45 ہزارجرمانے کیے۔
ان دعووں کے باوجود ضلع کیماڑی میں اتائیوں کی بھرمارہے اور ایس ایچ سی سی کے ایس او پیز کو نظر اندازکرتے ہوئے گندگی سے بھرپور ایک اور دو کمروں پر مشتمل رہائشی گھروں میں صحت مراکز قائم ہیں ۔
ذرائع کے مطابق سندھ ہیلتھ کمیشن اتائیوں کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کے بجائے مکمل سیاسی دباؤ میں کام کرتا رہا اور اعلیٰ افسران کے اسپتالوں کو رجسٹریشن سرٹیفکیٹس تھمادیئے اور درجنوں کلینکس ، اسپتالوں کو کئی ماہ بعد بھی رجسٹریشن نہ مل سکی۔ دوسری جانب سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے سی ای او ڈاکٹر احسن صدیقی نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ اتائیوں ،غیر رجسٹرڈ کلینکس ،اسپتالوں ، لیبارٹریز و دیگر غیر قانونی ہیلتھ کیئر سینٹرز کے خلاف سخت کارروائی کا سلسلہ جاری ہے،
ان کا کہنا تھا کہ اتائیوں کے کلینکس سربمہر کرنے کے باوجود دیگر ناموں سے دوبارہ کھول لیےجاتے ہیں۔مشرف کالونی واقعہ سے متعلق ڈاکٹر احسن صدیقی نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ورثا کی جانب سے کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی۔
علاقہ پولیس تھانہ سعید آباد کے ایس ایچ او شاکرحسین نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ متاثرین کی جانب سے کسی قسم کی قانونی کارروائی سے روک دیا گیا اور پوسٹ مارٹم بھی نہیں کرنے دیا گیا تھا۔اتائی لیڈی ڈاکٹر کشف سے موقف لینے کی کوشش کی لیکن وہ نہ توکلینک میں دستیاب تھیں نا ہی ان کا نمبر کھلا ہوا ملا