اسلام آباد (امت نیوز) پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عام انتخابات میں تاخیر سے متعلق سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے لیا گیا ازخود نوٹس پر محفوظ فیصلہ آج بروز بدھ یکم مارچ کو11 بج کر 20 منٹ پر سنا دیا گیا،فیصلے میں کہا گیا ہے کہ
- سپریم کورٹ آف پاکستان نے محفوظ کیے گئے فیصلے میں حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 90 روز میں عام انتخابات کرائے جائیں۔
- ازخود نوٹس پر محفوظ کیا گیا فیصلہ 3-2 کے تناسب سے دیا گیا ہے۔
- جسٹس منظور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیال نے فیصلے سے اختلاف کیا۔
- فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ پارلیمانی جمہوریت آئین کا “ Silent Feature “ ہے۔
- پنجاب اسمبلی 14 جنوری کو تحلیل ہوئی۔
- خیبر پختونخوا اسمبلی 18 جنوری کو تحلیل ہوئی۔
- اگر گورنر اسمبلی تحلیل کرے تو الیکشن کی تاریخ کا اعلان بھی خود کرسکتا ہے۔
- آئین عام انتخابات سے متعلق وقت کا تعین کرتا ہے۔
- اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد 90 روز میں انتخابات ہونا لازمی ہے۔
- گورنر کو آئین کے تحت تین صورتوں میں اختیارات دیئے گئے ہیں۔
- خیبر پختونخوا اسمبلی گورنر کی منظوری پر تحلیل ہوئی۔
- گورنر آرٹیکل 112کے تحت، دوسرا وزیراعلیٰ کی ایڈوائس پر اسمبلی تحلیل کرتے ہیں۔
گزشتہ روز ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں کہا کہ 90 روز میں الیکشن کرانا آئین کی روح ہے۔اٹارنی جنرل سے کہیں گے آئینی نکات پر معاونت کریں، صدر کے صوابدیدی اورایڈوائس پراستعمال کرنے والے اختیارات میں فرق ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ نظام کو آئین کے تحت مفلوج کرنے کی اجازت نہیں، انتخابات کروانا لازم ہے۔
گزشتہ روز 28 فروری بروز منگل چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے ازخود نوٹس میں فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ازخود نوٹس پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔