پشاورہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا میں قومی اسمبلی کے حلقوں پر ضمنی انتخابات روکنے کا حکم دے دیا۔
ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی کےحلقوں پرضمنی انتخابات کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے استعفوں کی منظوری سے متعلق جواب طلب کرلیا۔
پشاورہائیکورٹ کے جسٹس عتیق شاہ اور جسٹس ارشد علی نے پی ٹی آئی ممبران کے استعفوں کی منظوری کے خلاف درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے آج ہی سنا دیا گیا۔
اس سے قبل آج کی سماعت میں بیرسٹر گوہرعلی خان کا کہنا تھا کہ اسپیکر نے استعفے غیرقانونی طور پرمنظورکیے گئے، 10 اپریل کو حکومت بدل گئی اور 11 اپریل کو تمام ممبران نے استعفی دیا۔
جسٹس عتیق شاہ نے کہا کہ استفعے 9 ماہ بعد منظور ہوئے، کیا 9 ماہ پہلے چیلنج کیا گیا؟ پہلے جو نشستیں خالی ہوئیں اس پر تو انتخابات بھی ہوئے۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ استعفی اپنے ہاتھ سے لکھا اور مرضی سے ہونا چاہیے، کسی نے ہاتھ سے لکھا استعفی نہیں دیا بلکہ پارٹی لیٹر ہیڈ دیا گیا۔
جسٹس ارشد علی نے کہا کہ پارٹی لیٹر ہیڈ پراستعفوں پر تو ممبران کے دستخط ہیں۔
بیرسٹر گوہرعلی خان نے کہا کہ باقی ہائیکورٹس نے بھی الیکشن روک دیے ہیں، لاہور ہائیکورٹ میں تمام استعفے چیلنج کیے تھے لیکن خیبرپختونخوا کے ممبران کو پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کا کہا گیا۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل کو نہیں سنا،11 مہینے پہلے استفعے دیے گئے اور اس کے بعد ممبران نے کسی اجلاس میں شرکت نہیں کی،استعفوں پر تمام ممبران نے خود دستخط کیے، شیڈول کے ساتھ امیدواروں کو نشانات الاٹ ہوئے ہیں، یہ خود بھی امیدوار ہیں۔
جسٹس ارشد علی نے کہا کہ ایک ہی پراسیس ہے اور تین جگہوں پر انتخابات نہیں ہورہے، بڑی جلدی الیکشن کو روک دیا گیا، کیس کو تھوڑا سننا چاہیے تھا۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ الیکشن ہو بھی جائے تو پی ٹی آئی ممبران ہی جیت جائیں گے کیونکہ پی ڈی ایم جماعتیں حصہ نہیں لے رہے۔عدالت نے استعفوں کی منظوری سے متعلق جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 7 مارچ تک ملتوی کردی۔