گھوٹکی (امت نیوز) سندھ پنجاب کے کچے میں ڈاکوؤں نے اپنا راج قائم کرلیا، جہاں معصوم شہریوں کو اغوا کر کے تاوان کیلئے بدترین تشدد کیا جاتا ہے۔ سرحدی علاقے کے کچے میں ڈاکوؤں نے ریاست اور قانون کی رٹ کو چیلنج کردیا۔ شہر میں چھوٹو گینگ کے خاتمے کے بعد کچے میں 8 خطرناک گینگز متحرک ہیں لیکن ڈاکوؤں کے آگے قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی بے بس دکھائی دے رہے ہیں۔
رحیم یار خان، چنیوٹ، اوکاڑہ، جہلم، جھنڈ سمیت پنجاب اور خیبرپختون سے اغوا کیے گئے 9 ڈھولچیوں سمیت 13 مغوی ڈاکوؤں کے پاس یرغمال ہیں، ڈاکو مغویوں کو زنجیروں میں جکڑ کر تشدد کی ویڈیو ورثاکو بھیج کر بھاری تاوان طلب کرتے ہیں۔ ڈاکوؤں کی معصوم شہریوں کو اغواکرکے درجنوں ویڈیوز اور تاوان طلب کرنے کی کالز سامنے آگئی ہیں لیکن اس کے باوجود پولیس اغوا کاروں کا سراغ لگانے میں ناکام ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس کہیں حدود کا معاملہ تو کہیں جدید اسلحہ کی کمی کا مسئلہ ہے جس کے پیش نظر اغوا کار پنجاب سندھ اور بلوچستان کی پولیس کیلئے درد سر بن گئے ہیں۔
واضح رہے کہ گاڑیوں کا سودا کرنے، شادی کا لالچ دیکر اور دیگر بہانوں سے بلا کر لوگوں کو اغو کیا جاتا ہے، جن کے ورثا سے بھاری تاوان طلب کیا جاتا ہے۔