جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے اور اہلخانہ کے اثاثے ظاہر کردیے

اسلام آباد(امت نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان کے فاضل جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رضاکارانہ طور پر اپنے، اہلیہ اور بچوں کے اثاثے ظاہر کردیے جس کی تفصیلات سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کی گئی ہیں۔

دستاویزات کے مطابق سال 2020 میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی آمدنی دو کروڑ 12 لاکھ 33 ہزار 921 روپے تھی اور اس سال انہوں نے 26 لاکھ 78 ہزار 799 روپے ٹیکس دیا۔ 2019 میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سالانہ آمدن ایک کروڑ 71 لاکھ 45 ہزار 972 روپے تھی اور انہوں نے 17 لاکھ 92 ہزار سات روپے ٹیکس دیا، سال 2018ء میں انکی آمدن ایک کروڑ اکیاون لاکھ 13 ہزار 972 روپے تھی اور انہوں نے 2018 میں 22 لاکھ 916 روپے ٹیکس ادا کیا۔

دستاویزات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کوئی پلاٹ نہیں لیا اور بطور جج سپریم کورٹ بھی کوئی سرکاری پلاٹ نہیں لیا، فاضل جج کو سرکاری پلاٹس کی آفرز ہوئیں جو انہوں نے ٹھکرا دیں۔ انکی ملکیت میں ڈی ایچ اے فیز ٹو کراچی کا 800 مربع فٹ رہائشی پلاٹ ہے جو انہوں نے بطور وکیل پریکٹس کے پیسوں سے لیا اور بطور وکیل ہی اس پلاٹ پر گھر تعمیر کروالیا تھا۔

دستاویزات میں جسٹس قاضی فائز نے مزید بتایا کہ بطور وکیل پریکٹس کے دوران میں نے ڈی ایچ اے کراچی فیز پانچ میں دو سو مربع فٹ کا کمرشل پلاٹ خریدا، کنال روڈ لاہور میں واقع اپنا ایک پرانا گھر کرایے پر دے رکھا ہے۔ زیارت میں قائداعظم کی رہائش گاہ کے ساتھ ایک پلاٹ مجھے میرے مرحوم والد قاضی محمد عیسیٰ نے ورثے میں دیا جس کے ایک حصے پر غیر قانونی طور پر بلوچستان حکومت نے قبضہ کر رکھا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے مطابق انکے بینک اکاؤنٹ میں اس وقت 4 کروڑ 13 لاکھ 30 ہزار 856 روپے ہیں جبکہ انکے ایک فارن کرنسی بنک اکاؤنٹ میں اکتالیس لاکھ روپے سے زائد رقم موجود ہے۔ انکی ملکیت میں ایک ہنڈا اکارڈ، ایک ہنڈا سیوک اور ایک منی جیپ ہے جبکہ انہیں سرکاری طور پر دو ہنڈا سوکس اور 600 لیٹر پٹرول ملتا ہے، وزارت داخلہ کے اجازت نامہ کے باوجود میں نے ممنوعہ اسلحہ رکھنے سے انکار کیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے مطابق انہیں بطور جج سپریم کورٹ تین سو ملکی مفت کال منٹس ملتے ہیں جبکہ ریٹائرمنٹ کے بعد سرکاری طور پر دو ہزار یونٹس بجلی، پچیس ایچ ایس ملیں گے، تین سو لیٹر پٹرول مفت ملے گا۔ قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ میری اہلیہ سرینہ عیسیٰ میرے زیر کفالت نہیں ہے، سرینا عیسیٰ یو کے اور پاکستان میں اپنے الگ ٹیکس گوشوارے جمع کراتی ہے