بھارت:سرکاری خرچ پرفوجی افسران کی شاہ خرچیاں، جوان ناراض

نئی دہلی (نیوز نیٹ) بھارتی فوج میں افسران کی سرکاری فنڈر پر شاہ خرچیوں نے جوانوں کو ناراض کردیا۔ رپورٹ کے مطابق ایک بھارتی جنرل کی تنخواہ 13 بھارتی فوجی جوانوں کی تنخواہ کے برابر ہے۔ نیا کمیشن حاصل کرنے والے لیفٹیننٹ کی تنخواہ32سال کی سروس والے صوبیدار میجر سے3گُنا زیادہ ہے۔ بھارتی فوجی افسران کی تنخواہیں سول بیوروکریسی سے29فیصد زائد ہیں۔

بھارتی فوجی افسران نے انکم ٹیکس کم ادا کرنے کیلئے بھی قانون سازی کر لی جبکہ جوانوں کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔افسران کو مُفت سفر کی سہولت جبکہ جوان اپنے خرچے پر سفر کرنے پر مجبور ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ  بھارتی فوجی افسران مفت کا راشن بھی بٹورتے ہیں اور راشن الاؤنس کی مَد میں پیسے بھی۔ افسران کو سودا خریدنے پر 50 فیصد جی ایس ٹی کا ڈسکاؤنٹ ملتا ہے جبکہ فوجی افسران کی بیگمات کو میک اپ کی خریداری پر 45 فیصد ڈسکاؤنٹ کی سہولت حاصل ہے۔

بھارتی قانون کے مطابق ضلعی زمین کا 20واں حصہ ریٹائرڈ فوجیوں کے لئے مختص ہے جس میں سے زیادہ تر فوجی افسران لے اُڑتے ہیں۔ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ایک سے5 فیصد کوٹہ ریٹائرڈ فوجیوں کیلئے مختص لیکن وہ بھی بھارتی فوجی افسران ہڑپ کر جاتے ہیں۔ بھارتی فوجی افسران کو سروس کے دوران ملنے والے تحائف بھی ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سی ایس ڈی کرنل سے اوپر کے رینک کے افسران کو مفت شراب ملتی ہے جس کی کوئی حد متعین نہیں جبکہ جوانوں کے لیے 4 بوتلوں کا کوٹا مخصوص ہے۔ بھارتی فوجی افسران مفت شراب لے کر مارکیٹ میں فروخت کردیتے ہیں۔

سینئر فوجی افسران کی تقریبات میں جونئیر افسران اور اُن کی بیگمات اور جوانوں کے داخلے پر بھی پابندی عائد ہے۔

ماضی میں بارڈر سیکورٹی فورس(بی ایس ایف) سےتعلق رکھنے والے اہلکار تیج بہادر کو غیرمعیاری کھانے پر اعتراض کرنے پر ملازمت سے برخاست کردیا گیا تھا۔ جنوری 2019 میں تیج بہادر کا 22 سالہ بیٹا پراسرار طورپر مردہ پایا گیا تھا۔

سپاہی سندو جوگی نے 2018 میں انکشاف کیا تھا کہ بھارتی فوجی افسر جوانوں کا ویلفئیر فنڈ اپنی عیاشیوں پر خرچ کرتے ہیں۔اہلکار رائے میتھیو نے 2017 میں بھارتی فوجی افسران کی طرف سے بٹ مینوں کے استحصال پر احتجاج کیا تھا۔ کچھ عرصے بعد رائے میتھیو کی لاش دیو لالی کینٹ کے کمرے میں پنکھے سے لٹکتی پائی گئی۔

سپاہی چندو بابو لال 2016 میں بھارتی فوجی افسران کے ناروا سلوک سے دلبرداشتہ ہو کر بارڈر کراس کر کے پاکستان آگیا تھا جسے وطن واپسی پر تشدد، ناروا سلوک اور مسلسل ہراسگی کے باعث استعفیٰ دینا