2013میں نوازشریف کو ہٹانےکی کوشش ہوئی،راحیل شریف تیارنہیں تھے،فواد حسن

اسلام آباد( نیٹ نیوز) وزیراعظم کے سابق پرنسپل سیکرٹری اور بیوروکریٹ فواد حسن فواد کا کہنا ہے کہ نواز شریف حکومت کو بھی گھر بھیجنے کی کوشش کی گئی لیکن اس کے لئے سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف تیار نہیں تھے۔

نجی ٹی وی  پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فواد حسن فواد نے کہا کہ تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے، سب جانتے ہیں میرا جرم کیا تھا، عوام کو معلوم ہے میرے احتساب کا کیا مقصد تھا، اس کیس میں عدالت نے مجھے باعزت بری کیا ہے۔

اپنی گرفتاری سے متعلق انہوں نے کہا کہ میری گرفتاری کے روز مجھے کہا گیا کہ آپ کی گرفتاری کی خبر ٹی وی پر آگئی ہے لیکن ہم نے ابھی اس کی تصدیق نہیں کی، بس اس کاغذ پر دستخط کردیں جس پر میں نے دستخط کرنے سے انکار کردیا، وہ کاغذ آشیانہ کیس سے متعلق تھا، جب میں نے دستخط سے انکار کیا تو مجھ پر الزام تراشی کا سلسلہ شروع ہوا۔

سابق چیئرمین نیب کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میں نے جسٹس (ر) جاوید اقبال کو چیئرمین نیب لگانے کی مخالفت کی تھی، میری گرفتاری میں ان کی ذاتی رنجش ہوگی کیونکہ انہیں اس حوالے سے بتا بھی دیا گیا، اس وقت کمرے میں کئی لوگ موجود تھے، میں نے جسٹس وجیہہ الدین کو نیب کا چیئرمین لگانے کی تجویز کی تھی، میرا مؤقف تھا کہ جسٹس وجیہہ انصاف پسند آدمی ہیں۔

نیب کے اختیارات پر انہوں نے کہا کہ میں نے نیب کے اختیارات کم کرنے کی بھی مخالفت کی، اس کا اختیار کم کردیں تو باقی کچھ نہیں بچتا، اگر نیب کا دائرہ اختیار کم کردیں تو نیب بے مقصد ہو جائے گا۔

فواد حسن فواد نے کہا کہ 2013 میں ن لیگ الیکشن جیتی تو اس وقت بھی یہ خواہش نہیں تھی کہ مسلم لیگ ن انتخابات جیتے لیکن وہ معاملہ ناگزیر ہوگیا، البتہ الیکشن میں تیسری متبادل طاقت کو لانے کی کوشش ضرور کی گئی تھی جو ناکام ہوئی۔

ن لیگ مین دراڑ پڑنے کی وجہ بتاتے ہوئے فواد حسن فواد نے بتایا کہ پارٹی میں پہلی دراڑ اس وقت پڑی جب نواز شریف نے مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کا فیصلہ کیا، میں نواز شریف کے اس تقریب میں جانے کے حق میں نہیں تھا، اس کے بعد 2014 میں دھرنا شروع ہوا اور راستے کھلتے گئے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ نواز شریف کے اس فیصلے پرعوامل فوری کھلنا شروع ہوگئے، کئی تنازعات روز کی بنیاد پر ہوتے تھے جو طے بھی ہوجاتے تھے، البتہ اس دورانیے میں کئی بارکوشش ہوئی کہ حکومت کو گھر بھیج دیا جائے لیکن جنرل (ر) راحیل شریف اس کے لئے تیار نہیں تھے۔

سابق پرنسپل سیکرٹری کا کہنا تھا کہ پاناما کیس کے بعد معاشی ترقی کی رفتار متاثر اور نواز شریف کے مسائل میں اضافہ ہوا، اس کیس میں جے آئی ٹی بنی تو میں نے نواز شریف کو الیکشن میں جانے کی تجویز پیش کی جس پر وہ آمادہ تھے لیکن ان کے ساتھ سینئر رفقاء نے انتخابات میں جانے کے لئے رضامندی ظاہر نہیں کی۔

سابق آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پر فواد حسن فواد نے کہا کہ 2015 میں یہ سلسلہ شروع ہوچکا تھا کہ جنرل راحیل کو تین سال کے لئے ایکسٹیشن دی جائے یا انہیں فیلڈ مارشل کے عہدے پر فائز کردیا جائے جس پر نواز شریف نے انکار کیا اور یہ وجہ بنا کر پانامہ کیس سامنے آیا۔