تحریک انصاف کی دستاویز پرعدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری نہیں کیا،فائل فوٹو
تحریک انصاف کی دستاویز پرعدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری نہیں کیا،فائل فوٹو

خفیہ اداروں کی پنجاب و خیبر پختونخوا میں انتخابات کرانے کی مخالفت

اسلام آباد: خفیہ اور سیکیورٹی اداروں نے حملوں کے خدشات کے پیش نظر الیکشن کمیشن کو پنجاب اور خیبر پختون خوا میں انتخابات نہ کرانے کا مشورہ دے دیا۔

چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدرات انتخابات کے انعقاد اور سیکیورٹی سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں حساس اداروں کے حکام بھی شریک ہوئے۔

اجلاس میں آئی ایس آئی کی جانب سے سیکٹر کمانڈر اسلام آباد، سیکٹر کمانڈر پنجاب اور سیکٹر کمانڈر خیبر پختونخوا، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)  کی طرف سے جوائنٹ ڈائریکٹر پنجاب اور جوائنٹ ڈائریکٹر خیبر پختونخوا، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی پنجاب اور ڈی آئی جی خیبر پختونخوا نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں سیکیورٹی اداروں نے سیکورٹی کی صورتحال پر بریفنگ دی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی اداروں نے الیکشن کمیشن کو تھریٹس کے حوالے سے آگاہ کیا اور سیکیورٹی اداروں نے موجودہ سیکیورٹی تھریٹس کی بنیاد پر اس وقت الیکشن نہ کروانے کا مشورہ دے دیا۔ دوران اجلاس خفیہ اداروں نے انتخابات کرانے کی متفقہ طور پر مخالفت کردی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ‏آئی ایس آئی، آئی بی اور سی ٹی ڈی حکام نے رائے دی کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات کے انعقاد کے لیے ماحول سازگار نہیں۔اطلاعات ہیں کہ الیکشن کمیشن آئندہ ہفتے اس بریفنگ پر فیصلہ کرے گا۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے سیکیورٹی پر بات کرتے ہوئے دونوں صوبوں کے انتخابات کے لیے 3 لاکھ 53 ہزار اضافی نفری مانگ لی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکام کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ پنجاب میں پولیس کے علاوہ 2 لاکھ 97 ہزار دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار درکار ہوں گے جبکہ خیبر پختون خوا میں 56 ہزار مزید نفری درکار ہوگی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ دونوں صوبوں میں تقریباً 67 ہزار پولنگ اسٹیشنز قائم کیے جائیں گے، پنجاب میں تقریباً 52 ہزار جبکہ کے پی میں 15 ہزار پولنگ اسٹیشن قائم ہوں گے۔