کوئٹہ(اُمت نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کوئٹہ میں گوادر کے عوام کے حقوق کے حق میں احتجاجی دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”گوادر کو حق دو تحریک“ کے رہنما مولانا ہدایت الرحمن کو رہا کیا جائے اور مقامی رہایشیوں کے تمام مطالبات تسلیم کیے جائیں، اگر ایک ہفتے ڈیمانڈز پوری نہ ہوئیں تو جماعت اسلامی اپنا لائن آف ایکشن دینے میں آزاد ہو گی، پورے ملک سے قافلہ لے کر گوادر کا رخ کروں گا۔ انھوں نے واضح کیا کہ ”گوادر کو حق دو تحریک“ سی پیک مخالف نہیں، مگر لوگ یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ جنھوں نے سی پیک کے لیے سب سے زیادہ قربانیاں دیں انہی کا اس منصوبہ پر سب سے زیادہ حق ہے، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ مقامی افراد بنیادی ضروریات تک سے محروم رہیں اور گوادر میں باہر سے آنے والے اربوں روپے کمائیں۔ گوادر سمیت ساحلی علاقوں اور بارڈر ایریا میں کسی کی ٹرانسفر ہوتی ہے تو وہ ارب پتی بن جاتا ہے، مقامی رہایشیوں کے لیے روزگار ہے نہ تعلیم اور صحت کی سہولتیں۔ اسٹیبلشمنٹ، سرداروں، پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی حکومتوں نے مل کر بلوچوں کو حقوق سے محروم رکھا۔ عالمی اسٹیبلشمنٹ نے پہلے مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بنا کر ملک دولخت کیا، اب پھر وہی ڈگر چل رہی ہے۔ 22کروڑ غیور پاکستانی ملک کی حفاظت کرنا جانتے ہیں،اب تماشے بند ہونے چاہییں، عوام کو فیصلہ کا اختیار دیا جائے، پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی مرکز اور سندھ اسمبلی تحلیل کریں، تمام سٹیک ہولڈرز مل بیٹھیں اورپورے ملک میں انتخابات پر راضی ہو جائیں، صرف دو صوبوں میں الیکشن سے مزید انتشار پھیلے گا، قومی خزانہ ویسے بھی اس حال میں نہیں کہ الگ الگ الیکشن کا بوجھ برداشت کرے۔ دھرنا میں خواتین، بچوں، بزرگوں سمیت مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین سے امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے بھی خطاب کیا۔سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ بلوچستان کے حق میں آواز اٹھائی ہے۔ بطور سینیٹر انھوں نے بلوچستان اور گوادر کے مسئلہ کو سینیٹ میں اٹھایا، جماعت اسلامی کے ممبران اسمبلی نے قومی اسمبلی میں اس مسئلہ پر مسلسل بات کی۔ جماعت اسلامی واضح کر دینا چاہتی ہے کہ گوادر کے عوام کو لاوارث نہ سمجھا جائے۔ جماعت اسلامی مولانا ہدایت الرحمن اور گوادر کی عوام کی پشت پر ہے، اپنا حق لے کر رہیں گے۔ بلوچستان کا مقدمہ ایوانوں، چوکوں، چوراہوں میں لڑیں گے۔ امیر جماعت نے کہا کہ اس وقت مرکز میں تماشا برپا ہے، پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی کی حکومت کے 11ماہ تباہی و بربادی کے علاوہ کچھ نہیں، آج ملک میں آئین و قانون کا مذاق اڑ رہا ہے، قانون صرف غریب کے لیے ہے۔ مہنگائی اور غربت کی وجہ سے لوگ ایک وقت کے کھانے کو ترس رہے ہیں، عوام کو تعلیم، صحت،خوراک اور چھت کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے، مگر یہاں حکومتیں لوگوں کو کچھ دینے کی بجائے ان کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالتی رہیں، ہمیشہ غریب سے قربانی مانگی جاتی ہے، اب ملک کی حکمران اشرافیہ اورہزاروں ارب کے اثاثوں کے مالک قربانی دیں، یہ نہیں ہو سکتا کہ بھینس کو چارہ عوام ڈالیں اور اس کا دودھ اور مکھن حکمران استعمال کریں،غریب کو لسی تک نہ ملے۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں بیٹھے اکثر ممبران برائے فروخت ہیں، اگر کسی کے پاس چند ارب ہیں تو وہ پوری اسمبلی خرید سکتا ہے۔ قوم پرست سردار بتائیں انھوں نے مال بنانے کے علاوہ بلوچستان کے باسیوں کو کیا دیا، کیا ایک سردار نے ایک غریب بچے کے لیے بھی تعلیم کا بندوبست کیا۔ سیلاب آیا تو سارے سردار، وڈیرے، ایم این ایز، ایم پی ایز غائب تھے۔ جماعت اسلامی کے ہزاروں کارکنان نے ملک بھر سے امداد اکٹھی کر کے بلوچستان کے متاثرین تک پہنچائی، لوگوں کے گھر تعمیر کیے، وہ بطور امیر جماعت اسلامی تمام متاثرہ علاقوں میں گئے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں وسائل کی کمی نہیں، ہمیں خطرہ آستین کے سانپوں سے ہے۔ اب ظلم روکنا ہو گا، لوگ اپنا حق مانگ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک کے مسائل صرف جماعت اسلامی حل کر سکتی ہے،لوگوں کو ظلم و ناانصافی سے نجات، امن و خوشحالی چاہیے تو جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔