کراچی(امت نیوز)مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ مجھے معیشت کا تو نہیں معلوم لیکن پاکستان میں سیاست کا دیوالیہ نکل چکا ہے، جو کچھ ہورہا ہے وہ اس حکومت یا پچھلی حکومت کی وجہ سے نہیں بلکہ یہ غلط فیصلوں کا تسلسل اور آئین شکنی کا نتیجہ ہے،آئین کی کونسی شق ہے جو آج تک توڑی نہ گئی ہو۔
کراچی میں تقریب سے خطاب میں ان کا کہنا تھا پاکستان میں آج جو صورت حال ہے وہ زندگی میں کبھی نہیں دیکھی کیونکہ ہر شخص پریشان ہے اور اُسے کوئی امید نظر نہیں آرہی، آج کا نوجوان مایوس ہےجو سب سے خطرناک بات ہے، آج ہر شخص سوال کر رہا ہے کہ پاکستان کے مسائل کا حل کیسے نکلے گا،ہم معیشت کو مل کر بہتر کرلیں گے مگر اس کیلئےسب کو آگے بڑھنا اور ساتھ چلنا ہوگا، میں بھی35 سال اس نظام کا حصہ رہا ،خود کو بھی ملزم سمجھتا ہوں، اس نہج پر پہنچے ہیں تو صفائی دینے کے بجائے قبول کریں سب اس میں شریک ہوں۔
انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر رکن پارلیمان بتائے کہ اس کاخرچہ کہاں سے پورا ہوتا ہے، جب سیاست دان خود ٹیکس ادا نہیں کرتے تو وہ دوسروں پر ٹیکس نافذ کرنے کی ہمت کیسے کرسکتے ہیں، ملک میں صرف نوکری پیشہ افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں اور کوئی نہیں کرتا، سیاستدانوں کے احتساب کیلئے آمروں نے ادارہ بنایا مگر ان کے کسی ایک آدمی کا احتساب نہیں ہوا ، جو دو ادارے نیب سے مستثنیٰ ہیں انہیں ریٹائرڈ لوگوں کو قومی احتساب بیورو کا سربراہ لگادیا جاتا ہے، نیب کی وجہ سے کوئی افسر کام کرنے کو تیار نہیں ۔
شاہد خاقان عباسی نے کہاضمیر بیچ کر پارلیمان میں آنے والے کس طرح مسائل حل کریں گے، پارلیمان کو کرپٹ کردیا تو کس سے توقع کریں کہ مسائل حل کرے ، ہم تو خود اپنے پیروں پر کلہاڑی مار رہے ہیں، ملک کے مسائل حل کرنے والوں کو پارلیمان جانے سے روکیں تو مسائل کیسے حل ہوں گے،ملک کو بہتر کرنےکیلئے کوئی معجزہ نہیں ہوگا بلکہ ہمیں فیصلے کرنے ہوں گے اور سب سے پہلا فیصلہ آئین کی پاسداری، ٹیکس ادائیگی کا ہونا چاہیے، اس کے بعد پانی کی قلت سمیت دیگر اہم مسائل پر بھی غور کرنا چاہیے۔