لندن: بانی ایم کیو ایم الطاف حسین قیادت سے ہاتھ دھونے کے بعد لندن ہائیکورٹ میں پراپرٹی کیس بھی ہار گئے،
آنی ایم کیوایم تقریباً 1کروڑ پاؤنڈ کی پراپرٹیزکا کیس لندن ہائی کورٹ میں ہارگئے ہیں، لندن میں موجود 6 پراپرٹیز میں بانی متحدہ کی رہائش گاہ اور سابقہ انٹرنیشنل سیکریٹریٹ بھی شامل ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما امین الحق نے بانی متحدہ اور دیگر ٹرسٹیز کے خلاف مقدمہ لندن ہائی کورٹ میں دائر کیا تھا۔
ہائی کورٹ آف جسٹس بزنس اینڈ پراپرٹی کورٹ آف انگلینڈ اینڈ ویلز کے جج کلائیو جونز نے فیصلہ سنا دیا ہے۔
برطانیہ کی ہائی کورٹ میں قانونی جنگ کے بعد الطاف حسین کو سابق ساتھیوں کے خلاف لندن پراپرٹیز کے مقدمے میں تقریباً 10 ملین پاؤنڈ کا نقصان پہنچا ہے۔برطانوی عدالت میں پارٹی کی نمائندگی وزیر آئی ٹی سید امین الحق نے کی۔
جج نے فیصلہ دیا کہ ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین نے اگست 2016 کی تقریر کے بعد پارٹی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ فیصلے کا مطلب ہے کہ برطانیہ کے جج نے خالد مقبول صدیقی کی قیادت والی ایم کیو ایم پی کے حق میں اور الطاف حسین کی قیادت والی ایم کیو ایم لندن کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔
جج جونز نے فیصلہ دیا کہ ایم کیو ایم پی کے سید امین الحق کے وکیل نے ثابت کیا ہے کہ ایم کیو ایم کا اپریل 2016 کا آئین اپنایا گیا تھا اور "یہ قائم نہیں کیا گیا کہ 2015 کا آئین اپنایا گیا تھا اور امکان کے توازن پر ایسا نہیں تھا۔ "
جج جونز نے اپنے فیصلے میں کہا: "23 اگست 2016 کو جناب الطاف حسین ایم کیو ایم پی میں کسی بھی کردار یا اس میں شمولیت سے دستبردار ہو گئے، چاہے وہ عارضی طور پر ہو یا مستقل طور پر اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی جب کہ انہوں نے ایم کیو ایم پی سے اخراج سے پہلے ایک نئی جماعت بنائی۔ ایسوسی ایشن لندن سے کام کر رہی ہے۔”
ایم کیو ایم پی اور سید امین الحق کی نمائندگی بیرسٹر نذر محمد اور حسین اور ان کے ساتھیوں کی نمائندگی رچرڈ بلیک کے سی نے کی۔