اسلام آباد ہائی کورٹ نے نور مقدم کیس کے مجرم ظاہرجعفرکی سزائے موت کا حکم برقرار رکھا ۔
نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہرجعفرکو ٹرائل کورٹ نے سزائے موت دی تھی جس کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائرکی گئی تھی ۔
ڈویژنل بینچ نے 21 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے فیصلہ سنا دیا۔
فروری 2022 میں اسلام آباد کی مقامی عدالت نے نور مقدم قتل کیس کا محفوظ فیصلہ سنا تےہوئے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی تھی۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج عطا ربانی نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو موت کی سزا سنائی جبکہ کیس کے شریک ملزمان جمیل اور افتخار کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی۔
عدالت نے مجرم ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر، والدہ عصمت آدم جی اور تھراپی ورکس کے تمام ملازمین کو بری کردیا تھا۔
فیصلے کے خلاف مجرم ظاہر جعفر نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، تاہم اب اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی ٹرائل کورٹ کے مجرم کی سزائے موت کا حکم برقرار رکھا ہے۔