اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کے توشہ خانہ کیس میں وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
قبل ازیں عمران خان کی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کیخلاف درخواست پر سماعت پر خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ میرے موکل نے انڈرٹیکنگ دی ہے کہ وہ 18 مارچ کو عدالت پیش ہوں گے،اپنے موکل کی طرف سے بطور وکیل میں شورٹی دے رہا ہوں ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے درخواست میں سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 7 مارچ کو عدالت نے عمران خان کی درخواست پر وارنٹ معطل کیے،عدالت نے عمران خان کو 13 مارچ کو پیش ہونے کا حکم دیا،13 مارچ کو عمران خان پیش نہیں ہوئے ، وجوہات نہیں جانتا،خواجہ حارث نے 13 مارچ کو ٹرائل کورٹ میں ہونیوالی کارروائی سے آگاہ کیا،کیس کی حیثیت سے متعلق ہماری درخواست پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
خواجہ حارث نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جواب کیلیے وقت دینے کی استدعا کی،عدالت نے کہاکہ آپ کی طرف سے یہ کہا جا سکتا تھا کہ فرد جرم سے پہلے ہمارے اعتراضات کو سنا جائے۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ حاضری تو پھر بھی ضروری تھی ، عدالت سے استثنیٰ حاصل نہیں تھا،نئے سرے سے وارنٹ جاری کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی ، میرے موکل نے انڈرٹیکنگ دی ہے کہ وہ 18 مارچ کو عدالت پیش ہوں گے،اپنے موکل کی طرف سے بطور وکیل میں شورٹی دے رہا ہوں ۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ جو لاہور میں ہورہا ہے ، وہ ہمارے لئے ضروری ہے، ہمارے لئے اس سے زیادہ ضروری عدالتوں کا احترام ہے ، جو کچھ لاہور میں ہو رہا ہے، ہم دنیا کو قانون کی بے توقیری دکھا رہے ہیں۔
ہم تو قبائلی علاقوں کا سنتے تھے کہ وہاں گولیاں بھ چلتی ہیں، مارٹر گولے گھی ، آج یہ سب کچھ لاہور زمان پارک میں ہو رہا ہے، زمان پارک اس وقت میدان جنگ بنا ہوا ہے، عدالت چھوٹی ہو یا بڑی ، ہمیں احترام کرنا چاہیے۔