لاہور ہائیکورٹ نے زمان پارک پولیس آپریشن صبح10 بجے تک روکنے کا حکم دیدیا، جسٹس طارق سلیم شیخ نے زمان پارک میں پولیس آپریشن روکنے کا حکم دیا۔
لاہور ہائیکورٹ زمان پارک پولیس آپریشن کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی ،آئی جی پنجاب پولیس عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا بتائیں آئی جی صاحب !مسئلے کا کیا حل ہے؟
آئی جی پنجاب نے کہاکہ جب اسلام آباد پولیس نے نفری مانگی اس وقت الیکشن کمیشن کی میٹنگ میں تھا،ڈی آئی جی شہزاد بخاری نے لاہور پولیس سے معاونت کی درخواست کی۔
آئی جی پنجاب نے کہاکہ عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ ہیں اور ہم نے گرفتارکرنا ہے،ڈی آئی جی اور15 افسران سمیت 59 پولیس اہلکار زخمی ہیں، یہ طے تھا کہ کسی کے پاس اسلحہ نہیں ہوگا،اس طرح کا واقعہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں ہو چکا ہے،
آئی جی پنجاب نے کہاکہ ہمارے اوپر پٹرول بم پھینکے گئے،واٹرکینن تباہ، کئی پولیس کی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی، ہم نے رینجرز کو بلایا تو ان پر بھی پٹرول بم پھینکے گئے۔
عدالت نے استفسار کیا اسلام آباد ہائیکورٹ فیصلے تک آپریشن روک دیں تو کوئی اعتراض ہے؟آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہم عدالت کے ہر حکم پرعمل درآمد کے پابند ہیں ، ہم نے مختلف اضلاع سے فورس لگائی ہے،عدالت نے کہاکہ اگرآپ 200 فٹ پیچھے بھی ہو جائیں گے تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
لاہور ہائیکورٹ نے زمان پارک پولیس آپریشن فوری روکنے کا حکم دیدیا، جسٹس طارق سلیم شیخ نے زمان پارک میں پولیس آپریشن روکنے کا حکم دیا،عدالت نے سماعت کل صبح 10 بجے تک ملتوی کردی ۔