اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نیب سے مختلف کیسز میں برآمد کروائی گئی رقوم کا حساب مانگ لیا۔
سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی ۔عدالت نے نیب سے استفسار کیا کہ بتایا جائے اب تک کتنی ریکوری ہوئی اور پیسہ کہاں گیا۔
نیب نے کس صوبے اور وفاقی حکومت کو کتنا پیسہ جمع کروایا۔عدالت نے سرکاری اداروں، بینکوں اور عوام کو واپس کیے گئے پیسے کی تفصیلات بھی فراہم کرنے کا حکم دیدیا۔
،چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس میں کہا کہ نیب ترامیم سے اب بے نامی و آمدن سے زائد اثاثے ثابت کرنا نیب کی ذمے داری ہے،نیب ترامیم کے مطابق بے نامی کی مالی ادائیگی کاثبوت بھی نیب نے دینا ہے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ بے نامی جائیدادیں بنانے والے کا ادائیگی ریکارڈ ثابت کرنے کیلیے کیس بنایاجاتا ہے، نیب قانون کے مطابق بے نامی دار میں خاوندیااہلیہ، رشتہ دار، ملازم ہو سکتے ہیں،نیب ترامیم نے قانون کا دائرہ بڑھانے کے بجائے محدود کردیاہے،متاثرہ فریق کے ثبوت دینے تک پراسیکیوشن بے نامی پراپرٹیز ثابت نہیں کر سکتی۔
وکیل نے کہا ترمیم کا مقصد ہے نیب کسی پر بے وجہ الزامات عائد کرکے کارروائی نہ کرے، ترامیم کے بعد نیب کو کسی پرالزامات عائد کرنے سے پہلے ٹھوس ثبوت دینا ہوں گے۔
نیب پراسکیوٹرنے موقف اختیار کیا کہ خورد برد کی گئی رقم ریکوری کے بعد جس ادارے کی ہو اسے دے دی جاتی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ نیب تمام تفصیلات جمع کروائے پھر جائزہ لیں گے۔عدالت نے سماعت 4 اپریل تک ملتوی کردی۔