لاہور: مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ پورے ملک کی پولیس ڈان کو پکڑنے میں لگی ہے۔ریاست اگر چاہے تو عمران خان کو پکڑنا 5 منٹ کا کام ہے مگر ریاست خون خرابہ نہیں چاہتی۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ مسلح جتھوں نے زمان پارک کے باہر پولیس اہلکاروں پر ڈنڈوں اور پتھروں سے حملے کیے، عمران خان نے ریاستی رٹ چیلنج کی، علم بغاوت بلند کر رکھا ہے،اپنے آپ کو سیاسی لیڈر کہنے والے کی حرکتیں سب کے سامنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زمان پارک میں جو مناظر دیکھے اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا۔یہ لوگ 2014 سے ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ پورے ملک کی پولیس ڈان کو پکڑنے میں لگی ہے۔ریاست اگر چاہے تو عمران خان کو پکڑنا 5 منٹ کا کام ہے مگر ریاست خون خرابہ نہیں چاہتی۔
مریم نواز نے مزید کہا کہ عمران خان کے دور میں صحافیوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، نواز شریف کو بدترین القابات سے نوازا گیا۔سیاسی قائدین نے جمہوریت کیلئے بے پناہ قربانیاں دیں۔عمران خان نے پڑوسی ملکوں سے تعلقات بگاڑ کر پاکستان کو دنیا میں تنہا کر دیا تھا۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ اس جماعت کی تاریخ میں یہ سب پہلی بار نہیں ہوا، انہوں نے شارع دستورپرقبریں کھودی تھیں، انہوں نے پارلیمنٹ پر حملہ کیا تھا، پولیس پر پتھراؤ کیا، اہلکاروں کی ہڈیاں توڑیں، جلاؤ، گھراؤ، سول نافرمانی کی تحریک چلائی، اس وقت بھی ان کو صداقت وامانت کا سرٹیفکیٹ دیا گیا۔عمران خان کو سہولت دینے والوں کی باقیات موجود ہیں.
مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان کو عدالتیں بلارہی ہیں، یہ پیش نہیں ہورہا، اب پتا چلا گاڈ فادر کون ہے، زلمے خلیل زاد کا اس کے حق میں بیان آیا ہے، جب مخالفین سے بدترین سلوک ہو رہا تھا اس وقت زلمے کہاں تھے۔
ن لیگ کی چیف آگنائزر کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتا ہے مجھے گرفتار کر کے بلوچستان بھیجنا چاہتے ہیں، ہم تمہیں گرفتارکر کےعدالت میں پیش کرنا چاہتے ہیں، دوسروں کو کہتا تھا کہ تلاشی کیوں نہیں دیتے، اب ہم پوچھتے ہیں فارن فنڈنگ، توشہ خانہ کیس میں جواب کیوں نہیں دیتے۔
مریم نواز نے کہا کہ ہم نے قانون کاتماشہ نہیں لگایا،عدالتوں میں پیش ہوئے، اور یہ ضمانت پارک کے بنکر میں بیٹھ کر کہتا ہے پولیس اہلکاروں پر پٹرول بم پھینکو، پہلے خیبرپختونخوا سے جتھے لا کر اسلام آباد پر حملہ آور ہوئے، آج گلگت بلتستان سے پولیس لا کر پنجاب پولیس کے سامنے کھڑی کردی، کالعدم تنظیم کے لوگوں کو زمان پارک میں رکھا ہوا ہے، آج ریاست بیٹھ کر تماشا دیکھ رہی ہے۔